منصف حاکم کے قرب میں ظلم ہونا، غیروں کو فائدہ پہنچانا اور اپنوں کو محروم رکھنا۔ اس کہاوت کے وجود میں آنے کا سبب ایک چھوٹی سی حکایت اس طرح بیان کی جاتی ہے:
’’ایک سوداگر اپنا مال لے کر فروخت کرنے کے لیے کسی شہر کی طرف جا رہا تھا۔ بادشاہ کے قلعے کے پاس پہنچتے پہنچتے اُسے رات ہوگئی۔ وہ قلعہ کی دیوار کے کنارے ٹھہر گیا۔ اس کے خیال میں قلعہ سب سے محفوظ مقام تھا۔ رات گزار کر صبح کو شہر کی طرف اُسے روانہ ہونا تھا، جس وقت وہ قلعہ کی دیوار کے کنارے سو رہا تھا، اُسی وقت قزاقوں اس کا سار امال لوٹ لیا۔ صبح ہونے پر وہ بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور فریاد کرنے لگا کہ قزاقوں نے حضور کے قلعہ کے دیوار کے نیچے میرا تمام مال و اسباب لوٹ لیا ہے۔ بادشاہ نے سوداگر سے کہا، تو اپنے مال کے لیے ہوشیار کیوں نہ رہا؟ اس نے کہا، بندے کو معلوم نہ تھا کہ جہاں پناہ کے زیرِ سایہ بھی مسافروں کا مال لوٹا جاتا ہے۔ بادشاہ نے کہا، کیا تو نے جلتا ہوا چراغ نہیں دیکھا کہ ’’چراغ تلے اندھیرا ہوتا ہے۔‘‘
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 135 سے انتخاب)