’’چابُک‘‘ (فارسی، مذکر) کا تلفظ عموماً ’’چابَک‘‘ ادا کیا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ، نوراللغات، علمی اُردو لغت (متوسط) اور جدید اُردو لغت کے مطابق دُرست تلفظ ’’چابُک‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’کوڑا‘‘، ’’تازیانہ‘‘ (کھانا، لگانا، مارنا کے ساتھ) کے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ لفظ بطورِ صفت ’’چالاک‘‘ اور ’’پھرتیلا‘‘ کے معنوں میں بھی مستعمل ہے۔
نوراللغات میں ’’چابُک‘‘ کے ذیل میں حضرتِ تسلیمؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
سختیاں ساری ہیں کاہل کے لیے
اسپِ چابُک نے نہ چابُک کھایا
اس شعر میں ’’چابُک‘‘ ذکر شدہ دونوں قسم کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔