پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں عوام کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے، جن میں اکثر مسائل محرومیوں اور مظالم کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔ ان مسائل کا سامنا کرتے ہوئے عوام کبھی کبھار ایسے مرحلے میں داخل ہو جاتے ہیں، جہاں ان کے صبر کا پیمانہ لب ریز ہو جاتا ہے۔ اُس وقت سماج میں کچھ زیرک لوگ منظر عام پر آتے ہیں، جو محروموں کے غصے کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔زیرِ نظر تحریر میں ہم اس میکانزم کو ’’پریشر ککر‘‘ کے ’’نوزل‘‘ سے تشبیہ دیں گے۔ اس کی تفصیل، تنقید اور حقیقی رہنماؤں کی نشانیاں بھی پیش کریں گے۔
٭ محرومیوں اور مظالم کی داستان:۔ پاکستان میں عوام کی ایک بڑی تعداد روزمرہ زندگی میں مختلف مسائل سے دوچار ہے۔ یہ مسائل غربت، بے روزگاری، تعلیم کی کمی، صحت کی سہولیات کا فقدان اور حکومتی ناانصافی کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ان محرومیوں اور مظالم کا شکار لوگ جب اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاج کرتے ہیں، تو انھیں دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ صورتِ حال ایسے ہے، جیسے پریشر ککر میں دباو بڑھتا جا رہا ہو۔
ایسے حالات میں کچھ زیرک لوگ منظرِ عام پر آتے ہیں، جو مظلوم عوام کے ساتھ بہ ظاہر یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ اُن کے ساتھ شامل ہو کر اُن کی تائید کرتے ہیں، اُن کے مسائل کو اُجاگر کرتے ہیں اور اُن کی تحریک میں سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ان کا مقصد عوام کے غصے کو قابو میں رکھ کر حکومت اور سماجی استحکام کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ یہ عمل بالکل اس طرح ہوتا ہے، جیسے پریشر ککر میں نوزل دباو کو متوازن رکھتا ہے تاکہ ککر پھٹنے نہ پائے۔
یہ زیرک لوگ، جو خود کو عوام کے نڈر رہبر کے طور پر پیش کرتے ہیں، حقیقت میں عوام کے حقیقی مسائل کا حل نہیں نکالتے۔ ان کی کوششیں عوام کے غصے کو عارضی طور پر ٹھنڈا کرنے تک محدود ہوتی ہیں۔ وہ اصل مسائل کو حل کرنے کے بہ جائے عوام کے غصے کو قابو میں رکھنے پر زور دیتے ہیں، جس سے سماجی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ رویہ معاشرتی ترقی اور حقیقی تبدیلی کے لیے نقصان دہ ہے ۔
٭ حقیقی راہ نماؤں کی نشانیاں:۔ حقیقی راہ نما وہ ہوتے ہیں، جو عوام کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور اُن کے حل کے لیے عملی اقدامات کرتے ہیں۔ ان کی نشانیوں میں شامل ہیں:
٭ دیانت داری اور شفافیت:۔ حقیقی راہ نما عوام کے سامنے دیانت داری اور شفافیت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ وہ کسی بھی مسئلے کو چھپانے یا اس سے پہلوتہی کرنے کے بہ جائے اس کا سامنا کرتے ہیں۔
٭ عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش:۔ حقیقی راہ نما عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کرتے ہیں۔ وہ محض نعروں یا احتجاج تک محدود نہیں رہتے، بل کہ مسائل کے حقیقی حل کے لیے کام کرتے ہیں۔
٭ عوامی مشاورت:۔ حقیقی راہ نما عوام کی رائے اور مشورے کو اہمیت دیتے ہیں۔ وہ عوامی مشاورت کے ذریعے فیصلے کرتے ہیں اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
٭ مسلسل جد و جہد:۔ حقیقی راہ نما مسائل کے حل کے لیے مسلسل جد و جہد کرتے ہیں۔ وہ مشکلات سے گھبراتے نہیں، اور نہ عوام کے غصے کو قابو میں رکھنے کے لیے عارضی حل تلاش کرتے ہیں۔
٭ سماجی انصاف کی فراہمی:۔ حقیقی راہ نما سماجی انصاف کی فراہمی کے لیے کام کرتے ہیں۔ وہ معاشرتی ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں اور عوام کے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں۔
٭ تجاویز:۔ عوام کو چاہیے کہ وہ زیرک لوگوں کے بہ جائے حقیقی راہ نماوں کی پہچان کریں اور ان کی حمایت کریں۔ اس کے لیے عوام کو خود بھی سیاسی شعور بڑھانا ہوگا۔ عوام کو چاہیے کہ وہ:
٭ سیاسی شعور بیدار کریں:۔ عوام کو سیاسی شعور بیدار کرنے کے لیے تعلیمی پروگرام اور ورکشاپس منعقد کرنی چاہئیں، تاکہ وہ اپنے حقوق اور ذمے داریوں کو سمجھ سکیں۔
٭ عوامی مسائل پر تحقیق کریں:۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے مسائل پر تحقیق کریں اور ان کے حل کے لیے مختلف ممکنات کا جائزہ لیں۔
٭ مستقل مزاجی سے جد و جہد کریں:۔ عوام کو مستقل مزاجی سے اپنے حقوق کے لیے جد و جہد کرنی چاہیے اور عارضی حل پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔
ٍ ٭ حقیقی راہ نماؤں کی حمایت کریں:۔ عوام کو حقیقی راہ نماؤں کی پہچان کرکے اُن کی حمایت کرنی چاہیے، تاکہ وہ عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کرسکیں۔
پریشر ککر کا نوزل ایک موثر تشبیہ ہے، جو سماجی مسائل اور زیرک لوگوں کے کردار کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ زیرک لوگ عوام کے غصے کو قابو میں رکھ کر سماجی استحکام کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کا اصل مقصد عوام کے مسائل کا حل نکالنے کے بہ جائے اُن کے غصے کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے، ہمیں ان کے کردار کو سمجھنے اور ان کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اپنے مسائل کا حقیقی حل نکال سکیں اور حقیقی راہ نماؤں کی پہچان کر کے اُن کی حمایت کر سکیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔