واجد علی شاہ کے عہد میں ہلکی کلاسیکی موسیقی بہت مقبول ہوئی ۔ اس کی اہم ترین نوع ٹھمری ہے جو گائکی کا ایک انداز ہے۔ اس کے لیے جو مختصر گیت لکھے گئے، انہیں بھی ٹھمری کہا گیا۔ اردو میں ان کی بڑی تعداد ہے۔ واجد علی شاہ اختر، بادشاہ محل عالم، نظامی شاعر، والا قدر وزیر مرزا متخلص کدر پیا اور مضطر خیر آبادی وغیرہ کی ٹھمریوں کے علاوہ اندر سبھاؤں میں کثرت سے ٹھمریاں ملتی ہیں۔
دوسرے گانوں کی طرح ٹھمری کے دو اجزا استھائی اور انترا ہوتے ہیں۔
ٹھمری میں خیال کے مقابلے میں بول زیادہ طویل ہوسکتے ہیں۔ اس سے ہٹ کر تحریری شکل میں خیال اور ٹھمری میں بڑا فرق نہیں ہوتا۔
نجد کے نغمے کہاں ان ٹھمریوں کے سامنے
دیس کو جس نے بھلایا یہ وہی کھماچ ہے
(پروفیسر گیان چند جین کی تصنیف ’’ادبی اصناف ‘‘مطبوعہ آر۔ آر پرنٹرز لاہور، اپریل 2019ء، صفحہ 120سے انتخاب)