اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ برش پر جتنا زیادہ پیسٹ ہو، یہ دانتوں کی صفائی میں اتنا ہی زیادہ کارآمد ہوتا ہے…… لیکن کینیڈا کے دانتوں کے ایک ڈاکٹر نے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوٹھ پیسٹ کی مثالی مقدار بڑوں کے لیے ایک مٹر کے سائز سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ جب کہ 3 سال سے کم عمر بچوں کے لیے یہ چاول کے دانے کے سائز تک کم ہوجاتی ہے۔
’’ڈاکٹر کریتھکا سربندران‘‘ کی رو سے لاکھوں لوگ ٹوتھ پیسٹ کی بہت زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں…… بلکہ یہ ’’منفی نتائج‘‘ دیتی اور دانتوں کے مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتی ہے…… بلکہ ان کے ٹوٹنے اور گرنے کا خطرہ تک لاحق ہوجاتا ہے۔
مذکورہ ڈاکٹر کے مطابق ٹوتھ پیسٹ میں ’’فلورائیڈ‘‘ جیسے فعال کھرچنے والے مواد موجود ہوتے ہیں…… جو دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
دانتوں کو برش سے زور سے رگڑنے کے باعث دراڑیں پڑجاتی ہیں…… اور سوراخ بھی ہوجاتے ہیں جن کا علاج مشکل ہے۔
(اُردو ڈائجسٹ، اکتوبر 2021ء سے انتخاب)