کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اڑے
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
قارئین کرام! مجھے یقین ہے کہ آپ نے بھی درجِ بالا شعر الفاظ کی اِسی ترتیب سے سنا ہوگا۔ مَیں نے اِس حوالے سے اپنی چھوٹی سی ذاتی لائبریری میں پڑے شعری مجموعوں سے گرد اُڑائی، تو شعر جوں کا توں ملا۔ دنیا کے مقبول ترین سرچ انجن "google” کا سہارا لیا، تو شعراِسی ترتیب کے ساتھ ملا۔ البتہ "rekhta.org” پر دو مختلف حوالے ہاتھ آئے۔ پہلا حوالہ ذیل میں ملاحظہ ہو:
کسی کو دیکھ کے ساقی جو بے حواس ہوا
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
ریختہ کے مطابق اس شعر کے خالق ’’نامعلوم‘‘ ہیں۔
اب دوسرا حوالہ ملاحظہ ہو:
کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اڑے
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
ریختہ کی انتظامیہ کے مطابق اس شعر کے خالق ’’میر ناظر حسین ناظم‘‘ ہیں۔
کامریڈ امجد علی سحابؔ کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/sahaab/
ذرا تحقیق کا دائرہ وسیع کیا، تو عصرِ حاضر کے ایک منجھے ہوئے شاعر اور ادیب ’’ظفر اقبال‘‘ صاحب کی ایک تحریر ہاتھ آئی، جو انھوں نے 21 مئی 2021ء کو "humdost.com.pk” نامی ویب سائٹ کے لیے لکھی ہے۔ ظفر اقبال صاحب نے شاعر کا حوالہ دیے بغیر شعر کچھ یوں رقم فرمایا ہے:
کسی کے آتے ہی ساقی کے ایسے ہوش اڑے
شراب سیخ پہ ڈالی، کباب شیشے میں
اسی دوڑ دھوپ میں 13 مارچ 2022ء کے روزنامہ جنگ کا ایک شمارہ ہاتھ آیا، جس میں محترم پروفیسر سید اَسرار بخاری کا ایک کالم بھی شائع شدہ صورت میں ملا۔ پروفیسر صاحب نے مذکورہ شعر یوں رقم کیا ہے:
کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اُڑے
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
واضح رہے کہ پروفیسر صاحب کے کالم میں بھی شاعر کا حوالہ موجود نہیں۔
ان تین حوالوں کو پڑھنے کے بعد گتھی مزید اُلجھ گئی، جسے سلجھانے کے لیے محمد شمس الحق کی تالیف شدہ تحقیقی کتاب ’’اردو کے ضرب المثل اشعار تحقیق کی روشنی میں‘‘ (ناشر ’فکشن ہاؤس لاہور‘، اشاعتِ چہارم، 2020ء) سے رجوع کرنا پڑا۔کتاب کے صفحہ نمبر 54 پر ترتیب کے لحاظ سے اس شعر کا 225 واں نمبر ہے اور یہ کچھ اس شکل میں رقم ملتا ہے:
کسی کے آتے ہی ساقی کے یہ حواس گئے
شراب سیخ پہ ڈالی، کباب شیشے میں
شعر کے نیچے شاعر کا نام بھی درج ہے…… یعنی اس شعر کے خالق کا نام خواجہ محمد وزیرؔ ہے۔
آگے اسی کتاب کے صفحہ نمبر 183 پر دی جانے والی تفصیل خاصے کی چیز ہے، لفظ بہ لفظ ملاحظہ ہو:
’’دفترِ فصاحت‘‘ (دیوانِ وزیر)، محولہ بالا، ص 45 محترمہ ادا جعفری نے اپنی کتاب ’’غزل نما‘‘ انجمنِ ترقئی اردو، پاکستان، کراچی، 1987ء، میں خواجہ وزیرؔ کے کلام کا انتخاب دیوانِ وزیر (’’دفترِ فصاحت‘‘)، مطبوعۂ مصطفائی پریس، لکھنؤ، سے کیا ہے۔ ’’غزل نما‘‘ کے صفحہ 367 پر خواجہ وزیرؔ کا متذکرۂ بالا شعر اِس طرح چھپا ہے:
کسی کو دیکھ کے ساقی جو بے حواس ہوا
شراب سیخ پہ رکھ دی، کباب شیشے میں
انجمنِ ترقئی اردو، پاکستان، کراچی، کے کتب خانۂ خاص میں ’’دفترِ فصاحت‘‘ مطبوعۂ مصطفائی پریس، لکھنؤ، کے دو ایڈیشن (1272ھ اور 1293ھ) دست یاب ہیں۔ دونوں ایڈیشنوں میں بالترتیب صفحات نمبر 129اور 145پر یہ شعر اُسی طرح چھپا ہے، جس طرح موجودہ کتاب کے متن میں نمبر شمار 225کے تحت درج ہے۔‘‘
یعنی ذیل میں دیا جانے والا شعر درست تصور ہوگا، باقی سب غلط:
کسی کے آتے ہی ساقی کے یہ حواس گئے
شراب سیخ پہ ڈالی، کباب شیشے میں
خواجہ محمد وزیرؔ کے حوالے سے کتاب (’’اردو کے ضرب المثل اشعار تحقیق کی روشنی میں‘‘) کے صفحہ نمبر 326 اور 327 پر تفصیل کچھ یوں درج ملتی ہے:
خواجہ محمد وزیرؔ
ولادت: 1795ء۔
وطن: لکھنؤ۔
تلمذ: ناسخؔ۔
مالی اعتبار سے خود کفیل ہونے کے لیے وزیرؔ نے ’’علمیات‘‘ کا سہارا لیا۔ لکھنؤ میں ان کے ’’عملیات‘‘ کی بڑی دھوم تھی۔
وفات: 15 ستمبر 1853ء یا 1854ء، لکھنؤ۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔