ہم بچپن سے لفظ ’’نِکات‘‘ کو ’’نُکات‘‘ لکھتے اور پڑھتے چلے آ رہے ہیں۔ مثلاً ’’قائدِ اعظم کے چودہ نُکات‘‘ مگر اس لفظ کا دُرست تلفظ ’’نِکات‘‘ ہے۔
تبھی تو سید فضل الحسن حسرت موہانی کی تصنیف کا نام ’’نِکاتِ سُخن‘‘ ہے، نہ کہ ’’نُکاتِ سُخن۔‘‘
نور اللغات میں بھی یہ لفظ ’’نِکات‘‘ درج ہے اور معنی ’’نُکتہ کی جمع، نُکتے، باریکیاں اور وہ بلیغ کلام جو ہر ایک کی سمجھ میں نہ آسکے‘‘ درج ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ میں بھی اس لفظ کا تلفظ ’’نِکات‘‘ ہی درج ہے۔