تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز
’’ننھا شہزادہ‘‘ بڑے آدمی کے نام بچوں کے مزاج پر مبنی چھوٹی مگر بڑی کتاب ہے۔
قارئین! آج بھی کہیں نہ کہیں انسان کے اندر ایک جیتا جاگتا بچہ پنہاں ہے، جو حساس مگر سنجیدہ ہے۔ سال ہا سال جب وہ اپنی عمر کی منزلیں طے کرتا ہے، تو اُس کے اندر موجود بچہ، اُس سے جڑا بچپن اور بچپن سے جڑی زندگانی کہی کھو سی جاتی ہے۔ رنگا رنگ بدلتی اس رنگین دنیا میں کھوکر ہم اپنی اصل شخصیت سے اتنے ہی ناآشنا ہوجاتے ہیں، جتنا ہم سے ہم کلام ہونے والا ہر نیا شخص۔
دنیا میں پھیلا ادب انسان کے لیے رہبر کا کام سرانجام دے رہا ہے۔ وقتا فوقتا ہم کچھ نہ کچھ نیا سیکھ رہے ہیں۔ جیسے جیسے انسان شعور کی سیڑھیاں چھڑتا جاتا ہے، اس کے اندر روز کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کی بے چینی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ نئی دریافتوں کے متعلق اُس کی معلومات اُسے وقتی خوشی تو مہیا کرتی ہے، مگر کُل وقتی سکون چھین لیتی ہے، جس کی بھینٹ انسان چڑھتا ہے، اور اس کارن وہ اپنی زندگی بہتر طور پہ نہیں جیتااور مسلسل بے سکونی کا شکار رہتا ہے۔
اگر چلتی پھرتی دنیا سے کوسوں دور پُرسکون جز یرے پر آپ اپنا بچپن پھر سے جینا چاہتے ہیں، تو یہ کتاب بالکل آپ کے لیے ہے۔ اس کتاب کا ننھا کردار ’’ننھا شہزادہ‘‘ اکیلا ہے۔ تنہائی کا شکار ہے اور دنیا سے اُتنا ہی ناآشنا ہے جتنا خود اپنی ذات سے…… تنہائی سے بچنے کے لیے اپنے سیارے سے دنیا کی سیر کے لیے نکلتا ہے۔ مختلف سیاروں کی کھوج اور دریافتیں اُس کی شخصیت پہ طلسماتی اثرات چھوڑتی ہیں، جس سے مغلوب ہو کر وہ زمینی سیارے کی سیر کو نکلتا ہے۔ زمیں، اس پہ بسنے والے لوگ، لوگوں سے جڑا اخلاق، نیچر، صحرا، چرند پرند سبھی اُس کو متاثر کرتے ہیں۔ بھیانک حقیقتوں سے بھری دنیا اُس پہ مختلف چیزیں کا راز فاش کرتی ہے، جس سے مایوس ہوکر وہ کہیں کھو سا جاتا ہے۔ ننھا شہزادہ اپنی ننھی معصومیت لیے سب سے دور کہیں روپوش ہوجاتا ہے۔
مکالمے کی صورت میں لکھی جانے والی اس کتاب کا ترجمہ اتنا جان دار ہے کہ تعریف بیاں سے باہر ہے۔ فرانسیسی سے اُردو ترجمہ کرنا ایک انتہائی مشکل اور چیلنجنگ کام معلوم ہوتا ہے، جسے مترجم شوکت نیازی صاحب نے بہت دیدہ دلیری سے سر انجام دیا ہے۔ کتاب کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق یہ فرانسیسی زبان کی وہ کتاب ہے جس کا اب تک 537 مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ آج تک دنیا بھر میں اس کتاب کے 20 کروڑ نسخے فروخت ہوچکے ہیں۔
سائنسی تحقیق کے مطابق اس سیارے کی موجودگی کا پتا بھی کروایا گیا ہے، جس کے عینی شواہد تاریخ کا کھاتا کھولنے پہ سامنے آتے ہیں، یعنی ننھا شہزادہ اسی دنیا کا ایک خوب صورت، معصوم مگر اُداس مکین ہے۔
کتاب کا سرورق اور ٹائٹل دیکھ کر مَیں نے کتاب خریدنے سے انکار کر دیا تھا، مگر جب کتاب میں موجود مترجم کا نوٹ پڑھا، تو خود کو اسے خریدنے اور پڑھنے سے روک نہ سکی۔
اب اگر آپ یہ کتاب پڑھیں گے، تو اس کے پیچھے کیا وجہ ہو گی؟
(’’ننھا شہزادہ دراصل فرانسیسی ادیب ’’آنتون دسینت‘‘ کی کتاب ہے، جس کا ترجمہ ’’شوکت نیازی‘‘ نے کیا ہے، مدیر)