لکھنوی شاعری کی ان خصوصیات میں جن کے باعث دبستانِ لکھنؤ بدنام ہے نسائیت کو بھی ایک مقام حاصل ہے۔ عورتوں کے مخصوص محاورات و مصطلحات اور نسوانی جذبات و احساسات کو شعر میں شامل کرنا اصطلاح میں نسائیت کہلاتا ہے۔ ریختی میں نسائیت کا عنصر بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر ابواللیث صدیقی لکھتے ہیں: ’’نسائیت اور فحش گوئی سے مل کر ریختی کی بنیاد پڑی۔‘‘
(ابوالاعجاز حفیظ صدیقی کی تالیف ادبی اصطلاحات کا تعارف مطبوعہ اسلوب لاہور، اشاعتِ اول، مئی 2015ء، صفحہ 488 سے انتخاب)