سوات میں پائیدار امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز ’’مٹہ چوک خوازہ خیلہ‘‘ میں بڑا احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا، جس میں سوات قومی جرگہ، پختون خواہ میپ، پیپلز پارٹی، اے این پی، ن لیگ، جے یو آئی، قومی وطن پارٹی، سوات اولسی پاسون، پی ٹی ایم اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد اور علاقے کے مشران نے شرکت کی۔
اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے نعرے بازی کی گئی۔ احتجاجی مظاہرے سے اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سوات میں وہ دوبارہ کسی بھی صورت میں دہشت گردی کو قبول کے لیے تیار نہیں۔ اس بار سوات کے عوام بیدار ہوچکے ہیں۔ وہ لوگ جو اہلِ سوات کو نکالنا چاہتے ہیں، اب اہلِ سوات اُنھیں سوات سے نکال پھینکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ جب تک سوات کی سرزمین پر ایک بھی دہشت گرد موجود رہے گا، اُس وقت احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
احتجاجی مظاہرے میں سٹیج سے اعلان کیا گیا کہ آیندہ جمعہ کو چارباغ میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ مٹہ کالج اور شیر پلم سکول کو خالی کیا جائے، تاکہ وہاں نصابی سرگرمیاں شروع ہوجائیں اور سیکورٹی فورسز سوات سے نکل جائیں۔