ماریا مانٹیسوری اطالوی ماہرِ تعلیم تھیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ ’’آزاد نظم و ضبط‘‘ کا نظریہ پیش کیا، جس کی رو سے بچوں کو فطرتی طور پر مختلف کام کرنے دینے چاہئیں اور چھوٹے بچوں کے لیے سادہ لیکن تحریک انگیز تعلیمی مواد استعمال کیا جائے۔
وہ روم یونیورسٹی کی پہلی میڈیکل گریجویٹ تھیں۔ آپ نے وہاں 1900ء سے 1907ء تک تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ اس نے پس ماندہ بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھایا۔ 1912ء میں اس نے مانٹیسوری طریقۂ تعلیم ایجاد کیا جو کہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ تین سے چھے سال تک کی عمر کے بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟ پھر 1917ء میں اپنے سابقہ تدریسی نظریے کی ترقی یافتہ شکل پیش کی۔ 6 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لیے تعلیمی مواد تیار کیا۔ آج مختلف تعلیمی اداروں میں اس کے بنائے ہوئے مانٹیسوی طریقۂ تدریس کے مطابق چھوٹے بچوں کی تربیت کی جاتی ہے۔
مانٹیسوری نے تو غریب، نادار، مفلس اور بے کس خاندانوں کے بچوں کے لیے یہ عظیم کام سر انجام دیا تھا لیکن دورِ جدید میں اس کے وضع کردہ اس طریقۂ تدریس سے امرا، رؤسا اور طبقۂ اشرافیہ کے بچے مستفید ہونے لگے جب کہ مانٹیسوری کے خواب دھندلا گئے، جو اس نے غریبوں کے بچوں کے لیے دیکھے تھے۔
(’’مغرب کی نامور خواتین‘‘ از اسلم کھوکھر، مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘، اشاعتِ اول 2017ء، صفحہ 189 سے انتخاب)