لفظ ’’غیظ‘‘ (عربی، اسمِ مذکر) کا املا عموماً ’’غیض‘‘ لکھا جاتا ہے۔ مرکب شکل میں اسے دو مستند آن لائن لغات نے’’غیض و غضب‘‘ ہی درج کیا ہے۔
علمی اُردو لغت، فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات جیسی تینوں مستند لغات میں اس کا املا ’’غیظ‘‘ اور معنی ’’شدید غصہ‘‘ اور ’’قہر‘‘ کے درج ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات میں مرکب ’’غیظ و غضب‘‘ رقم ہے نہ کہ ’’غیض و غضب۔‘‘
نوراللغات میں ’’غیظ‘‘ کی تفصیل میں حضرتِ انیسؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
قہرِ خدا تھا غیظ شہِ سرفراز کا
لنگر تھا ٹوٹنے پہ زمیں کے جہاز کا