کلام میں ایک لفظ لانا، پھر اس کی حرکات بدل کر وہی لفظ دوسرے معنوں میں لانا "صنعتِ تزلزل” ہے۔ مثال کے طور پر ذیل میں دیا جانے والا شعر ملاحظہ ہو:
سطر منصور کے لوہو سے ہوئی یہ تحریر
یعنی سردار نہیں وہ، جو سرِ دار نہیں
دوسرے مصرعے میں ’’سردار‘‘ کی حرکات بدل کر ’’سرِدار‘‘ بنانا صنعتِ تزلزل ہی ہے۔