سوات کو مشرق کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے، لیکن کسی کی کہی یہ بات میری سوچ کے مطابق درست نہیں۔ کیوں کہ سوات بے شمار حسین دروں، دلکش جھیلوں، شور کرتی آبشاروں، لہلاتے کھیتوں، گھنے جنگلات اور اونچے پہاڑوں کی وجہ سے روئے زمین پر جنت کے ٹکڑے سے کم نہیں۔ یہ کہنا بجا ہوگا کہ سوات اس دنیا میں جنت کاایک ٹکڑا ہے۔ سیاحتی سیزن میں لاکھوں ملکی وغیر ملکی سیاح اس جنت نظیر وادی کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں، گرمیوں کے ساتھ سیاح سردیوں میں بھی برف باری کے نظارے دیکھنے آتے ہیں اور اپنے ساتھ یہاں کی خوبصورتی دل و دماغ پر نقش کرکے واپس جاتے ہیں۔
خوبصورتی کے ساتھ ساتھ وادئی سوات تاریخی لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔ یہ مختلف ادوار میں مختلف مذاہب کے لوگوں کا مسکن رہی ہے اور اسی وجہ سے سوات کو تہذیب و تمدن اور ثقافت کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ داردین سے لے کر بدھ مت اور ہندو شاہی سے لے کر اسلام اور پختونوں کی ریاست تک یہاں مختلف ادوار ہوگذرے ہیں، جو اَب بھی بدھ مت والے سوات کو مقدس جگہ مانتے ہیں، اور یہاں موجود ان کی پرانی عبادت گاہیں جو آب آثار قدیمہ شمار ہوتی ہیں، کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ غرض سوات خوبصورتی کے ساتھ تایخی حیثیت بھی رکھتا ہے۔
سوات میں بے شمار جھیل اور آبشار ہیں، جن میں ایک چھوٹی آبشار کی سیر پر آپ قارئین کو لے جانا چاہتا ہوں۔ یہ سنگر کی چھوٹی آبشار ہے، جسے ’’سنگر آبشار‘‘ کہا جاتا ہے۔
سنگر، مینگورہ شہر سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نزدیک پکنک پوائنٹ ہے، جو خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں مقامی افراد زیادہ آتے ہیں اور حسین نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
سنگر آبشار بھی سنگر میں واقع ہے، جو سڑک سے کچھ فاصلے پر پہاڑ میں نیچے سفر کرکے جانا پڑتا ہے۔ راستہ دشوار گذار ہے، لیکن سبزہ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے تھکان محسوس نہیں ہوتی۔ تقریباً چالیس منٹ پیدل سفر کرکے اس آبشار تک آپ پہنچیں گے، اور پہنچ کر آپ عجیب سکون و آرام محسوس کریں گے۔
جون کی گرمیوں میں آپ کا چادر اوڑھنے کو من کرے گا۔ موسم اتنا خوشگوار اور معتدل ہوتا ہے کہ بیان کرنے سے باہر ہے۔
سنگر آبشار راستہ نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں اور سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔ اگر حکومت وقت اور توجہ دے اور یہاں راستہ یا سڑک بنالے، تو مقامی لوگوں سمیت سیاح بھی اس حسین آبشار کو دیکھنے اور یہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے جوق در جوق آئیں گے۔
آبشار کے ساتھ ایک قدرتی چھوٹا سا تالاب بھی ہے، جس سے اس کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔ شور کرتی آبشار سے جب پانی اوپر سے نیچے آتا ہے، تو اس کی پھوار دور دور تک محسوس ہوتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہلکی بارش ہورہی ہو۔
آبشار اور اس چھوٹے تالاب کے آس پاس گھنا جنگل اور سبزہ زار ہے جو انتہائی محسور کن لگتا ہے۔ یہ ماحول بالکل خوابوں کی دنیا میں انسان کو لے جاتا ہے۔ اگر آپ حسین نظارے دیکھنے کے لیے سوات آنا چاہتے ہیں، تو سنگر آبشار کی سیر ضرور کریں۔
اگر رستے میں کسی قسم کی مشکلات ہوں، تو یہاں کے مقامی لوگ آپ کو گائیڈ کرسکتے ہیں۔ آبشار سے تھوڑا آگے بھی انتہائی حسین نظارے آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔ یہ علاقہ سوات اور ضلع بونیر کی سرحد ہے۔ مینگورہ سے سنگر تک پکی سڑک ہے، اور تھوڑی ہی سفر کے بعد آپ حسین وادی کی سیر کرسکتے ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگ مہمان نواز اور مہذب ہیں اور تعاون کرنے والے ہیں۔ لہٰذا آپ ضرور اس آبشار اور سنگر کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے جائیں۔
……………………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔