(خصوصی رپورٹ) خیبر پختون خوا کے بالائی علاقوں میں سردی میں اضافے کے ساتھ انگیٹھیوں کی طلب میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ لوگ برف باری اور شدید سردی سے پہلے انگیٹھیاں خرید لیتے ہیں۔ یہ انگیٹھیاں جستی چادر سے تیار کی جاتی ہیں۔ گرمیوں میں کاریگر انہیں تیار کرنا شروع کردیتے ہیں اور گوداموں میں سٹور کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ ہی ان کی فروخت شروع ہوجاتی ہے۔
انگیٹھیوں کے ایک ڈیلر شاہ حسین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی سے اُن کے کار و بار پر بہت اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال انگیٹھیوں میں استعمال ہونے والا جستی چادر فی کلو 90 روپے تک ملتی تھی جو اس وقت 270 روپے (فی کلو) مل رہی ہے۔ پائپ کی قیمت اس کے علاوہ ہے۔ اس لیے ایک انگیٹھی کی قیمت 4 سو روپے تا 8 سو روپے ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ نئی انگیٹھیاں خریدنے کی بجائے اپنی پرانی انگیٹھیوں کی مرمت کر رہے ہیں۔
شانگلہ سے انگیٹھی خریدنے کے لیے آنے والے نثار خان نے بتایا کہ اس انگیٹھی کو وہ بیک وقت تین کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس انگیٹھی میں گھر کے ایک کمرے میں لکڑیاں جلائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کمرہ گرم رہتا ہے۔ ساتھ میں خواتین اس کے اوپر کھانا تیار کرتی ہیں اور روٹیاں پکاتی ہیں۔ اس کے علاوہ وضو وغیرہ کے لیے پانی بھی اس پر رکھ کر گرم کیا جاتا ہے۔
دکان داروں کا کہنا ہے کہ مینگورہ میں تیار ہونے والی یہ انگیٹھیاں گلگت، کوہستان، شانگلہ، دیر اور چترال تک سپلائی کی جاتی ہیں۔ وہاں کے مقامی ڈیلر بھی موسم سرما کے آغاز سے پہلے ان کو خریدتے ہیں۔ موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ مذکورہ ٹھنڈے علاقوں میں اس کی فروخت شروع ہوجاتی ہے۔