امانکوٹ کا رہائشی سترہ سالہ عبدالرحمان تھانہ رحیم آباد سے لاپتہ ہوگیا۔مبینہ طور پر لاپتا بچے کے بھائی نوید الرحمان کے مطابق ان کا بھائی پانچ روز سے رحیم آباد پولیس کی زیرِ حراست ہے۔ عبدالرحمان کی پولیس کو کوئی خبر نہیں۔ لاپتا بچے کے بھائی کے مطابق ہفتے کے روز ان کا بھائی شام کے وقت اپنی ریڑھی پر موجود تھاکہ بنڑ تھانہ کا سپاہی اسے ایک دوسرے لڑکے کے ہمراہ تھانہ رحیم آباد لے گیا۔ تھانہ سے رابطہ کیا گیا، تو پولیس نے ان کے بھائی کے حوالہ سے کوئی جواب نہیں دیا۔ ابھی تک ان کے بھائی کا کوئی اتا پتا نہیں۔ اس حوالہ سے جب تھانہ رحیم آباد کے محرر سے رابطہ کیا گیا تو پہلے انہوں نے دونوں لڑکوں کی گرفتاری کی تصدیق کی، تاہم بعد میں پولیس نے اپنا بیان تبدیل کرلیا۔ پولیس کے دوسرے بیان کے مطابق انہوں نے کراچی سے آئے ایک لڑکے کو بائی پاس سے گرفتار کیا ہے، تاہم دوسرے لڑکے کی گرفتاری سے پولیس لا علمی کا اظہار کررہی ہے۔
ماہر قانون و پبلک سیفٹی کمیشن کے چیئر مین جہانزیب نفیس ایڈووکیٹ نے رابطہ پر بتایا کہ قانون کے مطابق کسی ملزم کو کسی بھی جرم کی پاداش میں 24 گھنٹوں کے اندر اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔مبینہ طور پر لاپتا عبدالرحمان کی عمر 18 سال سے کم ہے، اس لیے قانوناً 18سال سے کم عمر کے ملزمان کی گرفتاری پر ان والدین کو اسی وقت مطلع کیا جاتا ہے، لیکن لاپتا بچے کے بھائی کے مطابق اسے اپنے بھائی کی گرفتاری کا پتا لوگوں سے پوچھنے پر چلا۔
میڈیا نمائندوں کے تھانہ پہنچنے پر پہلے رحیم آباد پولیس کے محرر نے عبدالرحمان کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرنے سے انکار کردیا ۔ملزم کے ساتھ گرفتار دوسرے ملزم کو پولیس نے اسی وقت رہاکرکے تھانے سے جانے کا کہہ دیا،جس نے پولیس کے کردار کو مزید مشکوک کردیا۔
عبدالرحمان کے بھائی نوید الرحمان کے مطابق وہ ایک غریب آدمی ہے۔ بائی پاس بس اسٹینڈ پر جوس کی ریڑھی لگاتا ہے۔ کئی دنوں سے اس کا بھائی لاپتہ ہے۔ بھائی کا پتا لگانے رحیم آباد تھانہ گیا تو وہاں پولیس نے پہلے ٹال مٹول سے کام لیا ۔بعدازاں انہیں پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ ان کا بھائی یہاں نہیں ہے، وہ کسی دوسری جگہ اسے ڈھونڈ لیں۔جس کے بعد انہوں نے مجبوراً میڈیا سے مدد کی درخواست کی۔ ملزم کے بھائی نوید الرحمان نے پولیس کے اعلی افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بھائی کو جلد سے جلد بازیاب کیا جائے۔
………………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔