وکی پیڈیا کے مطابق 27 اکتوبر 1995ء کو اردو ادب کی ممتاز شخصیت ’’ممتاز مفتی‘‘ وفات پاگئے۔
ممتاز مفتی کا اصل نام ’’مفتی ممتاز حسین‘‘ تھا۔ آپ11 ستمبر 1905ء بمقام بٹالہ (ضلع گورداسپور) بھارتی پنجاب میں مفتی محمد حسین کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم امرتسر، میانوالی، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں پائی۔ میٹر ک ڈیرہ غازی خان سے، ایف اے امرتسر سے اور بی اے اسلامیہ کالج لاہور سے کیا۔ ان کا پہلا افسانہ ’’جھکی جھکی آنکھیں‘‘ ادبی دنیا لاہور میں شائع ہوا اور اس طرح وہ مفتی ممتاز حسین سے ’’ممتاز مفتی‘‘ بن گئے ۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے شائع ہوئے جن میں ’’اَن کہی‘‘، ’’گہماگہمی‘‘ ، ’’چپ‘‘، ’’روغنی پتلے‘‘ اور ’’سمے کا بندھن‘‘ شامل ہیں۔ ’’علی پور کا ایلی‘‘ اور ’’الکھ نگری‘‘ سوانحی ناول میں شمار ہوتے ہیں جب کہ ’’ہند یاترا‘‘ اور ’’لبیک‘‘ جیسے سفر نامے بھی آپ کے تحریر شدہ ہیں۔ خاکہ نگاری میں ’’اوکھے لوگ‘‘،’’پیاز کے چھلکے‘‘ اور ’’تلاش‘‘ جیسی شہرہ آفاق کتابوں کے خالق ہیں۔
’’ستارہ امتیاز 1986ء‘‘ اور ’’منشی پریم چند اعزاز 1989ء‘‘آپ کو ملنے والے اہم اعزازات ہیں۔