اکثر نفسیات کو پڑھنے یا اس میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو لفظ ’’اورا‘‘ (Aura) سے بہت لگاو ہوتا ہے۔ اُن کا اِس پر پختہ ایمان بھی ہوتا ہے۔ پُرکشش، کرشماتی اور اپنی جانب توجہ کھینچنے والے لوگ انسانوں کی کم زوری ہوتے ہیں۔ ہندو ازم میں تصوف (Mysticism) کے متعلق بہت مواد موجود ہے اور یہ ’’اورا‘‘ والی کہانی بھی وہیں سے آئی ہے۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
ویسے تو میرا دماغ نیورو سائنس اور لاجک کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے، لیکن میں نے ہندو ازم میں موجود پُراَسرایت اور تصوف والے نظریات کو پڑھا ہے جس میں سے کچھ قابلِ فہم اور فائدہ مند لیکن کچھ کو آپ انسانی دماغ کا خلل کَہ سکتے ہیں۔ ہندو ازم میں موجود روحانیت اور تصوف کسی نارساسسٹ کے لیے جنت ہوسکتا ہے۔ اکیسویں صدی کے ماڈرن نارساسسٹ آپ کو اپنی جانب کشش محسوس کروانے کے لیے انرجی، روحانی رشتے (Twin Flame)، روحانی ساتھی (Soulmate) اورا (Aura)، ظہور (Manifestation) اور نہ جانے کون کون سی روحانیت کا استعمال کرسکتے ہیں۔ چوں کہ ہندو ازم میں گرو کا درجہ بھگوان سے بڑھ کر ہے اور جب گرو ایک نرگسیت پسند اور احساسِ حق
داریت کا شکار ہے، تو پھر انجام یقینا اچھا نہیں ہوتاآپ کا۔
نارساسسٹ جانتے ہیں کہ لوگوں کی کم زوریاں کیا ہوتی ہیں۔ کسی بھی حقیقت پسند نارمل انسان کو نارساسسٹ روحانی استاد، فراڈیا لگ سکتا ہے…… لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں، جنھیں ایسے روحانی استاد اپنے رہنما لگتے ہیں۔ کون ہوتے ہیں وہ لوگ؟
وہ افراد جن کا بچپن جذباتی نظر اندازی (Emotional Neglect) میں گزرا ہوتا ہے، یا پھر وہ جن کے والدین نارساسسٹ ہوں…… یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو نارساسسٹ استاد کے ساتھ ٹروما بونڈ (Trauma Bond) بنالیتے ہیں…… اور انھیں نارساسسٹ کا ابیوز اپنے گھر جیسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ آپ چیخ چیخ کر اُس انسان کو بولتے ہیں کہ یہ فراڈ ہے، یہ ابیوز ہے…… لیکن وہ نہیں سمجھ پاتا، ٹروما بونڈ توڑنے میں اکثر سالوں لگ جاتے ہیں…… یہ اتنا مضبوط ہوتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو درد سے گزرے ہوتے ہیں اور انھیں اس درد سے نجات چاہیے ہوتی ہے۔ نارساسسٹ روحانی استاد اُن کے اس درد کا فائدہ اٹھاتے ہیں جذباتی، جسمانی اور مالی طور پر…… اُنھیں یہ یقین دلا کر کہ اُن کے مسائل کا حل اور درد کا علاج اُن کے پاس ہے (اس لیے یاد رکھیے کہ درد ہر کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا، مجھے کچھ ایسے لوگ ملتے ہیں جو ہر کسی سے اپنی پرسنل لائف اور ٹروما شیئر کررہے ہوتے ہیں، اور وہ بھی ضرورت سے زیادہ، جس کا سراسر نقصان ہے۔ اگر بات کرنی ہے، تو کسی پروفیشنل تھراپسٹ سے کریں۔ نارساسسٹ مرد/ عورت آپ کا درد سنتے ہیں اور پھر آپ کے ٹروما کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔)
لیکن کیا سب اچھے اور پُرکشش لوگ نرگسیت پسند ہوتے ہیں؟ کیا کچھ لوگوں کی موجودگی میں آپ کو اچھا اور مثبت محسوس ہو، تو کیا وہ نارساسسٹ ہیں؟
ہرگز نہیں……! مَیں نے کچھ ایسے لوگ اپنی زندگی میں دیکھے ہیں جو پُرکشش ہیں، لیکن ہم درد ہیں…… نرگسیت پسند نہیں!
ان کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ آپ سے اپنی خامیوں اور عیب (Imperfections) کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ وہ ضرورت سے زیادہ چارمنگ نہیں بلکہ عام انسان ہوتے ہیں، جو بہت غور سے آپ کے جذبات کو سنتے ہیں اور اپنے جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ وہ انسانی رشتوں کی پیچیدگیوں کو سمجھتے ہیں۔ وہ نارساسسٹ کی طرح آپ کا خیالی خاکہ اپنے ذہن میں بنا کر ’’محبت کی برسات‘‘ (Love Bombing) کرنا اور پھر جب اُنھیں معلوم ہو کہ آپ تو عام انسان ہیں (یا آپ سے کوئی غلطی ہوجائے، جو نارساسسٹ کو ناگوار گزرے) تب آپ کو پھینک(Discard) نہیں دیتے۔
بہت کم لوگ تعلیم یافتہ ہم درد ہوتے ہیں۔ جب کوئی ہم درد ’’تعلیم یافتہ ہم درد‘‘ (Educated Empath) ہوتا ہے، تو وہ نارساسسٹ سے زیادہ طاقت ور انسان بن جاتا ہے۔ کیوں کہ خود آگاہی (Self-awareness) سب سے بڑی نعمت اور ہتھیار ہے۔ اور خود آگاہی انسان کو پُرکشش اور دلچسپ بناتی ہے۔ ایک ہم درد کو خود آگاہی ہی حدود مقرر کرنا سکھاتی ہے۔ اگر یہ نہ ہو، تو وہ بھی نرگسیت پسند کے ہاتھوں ابیوز ہوتا رہتا ہے۔
وہ لوگ جو ٹروما یا نارساسسٹ والدین کے ابیوز سے گزرے ہوں، اُنھیں ہم درد اور جذباتی طور پر صحت مند لوگ بہت بورنگ اور عجیب لگتے ہیں۔ ان کے نروس سسٹم (Nervous System) میں کھلبلی صرف نارساسسٹ مچاتے ہیں۔ کیوں کہ وہ لاشعوری طور پر دماغ کو والدین کی نرگسیت پسندی والی محبت کی یاد دلاتے ہیں۔
اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ زندگی میں دھچکے اور دھوکے کم ملیں، تو نارساسسٹ پر ریسرچ کرنے سے پہلے اپنے رویے اور اپنی شخصیت پر ریسرچ کریں۔ کیوں کہ آپ متوجہ ہورہے ہیں اُن کی جانب…… وہ خود سے نہیں ٹپک رہے آپ کی زندگی میں۔ اگر ٹروما سے گزرے ہیں، تو اسے شفایاب کیجیے۔ کیوں کہ ٹروما اگر تکلیف دیتا ہے، لیکن جب اسے شفایاب کیا جائے، تو کسی سونے کی کان سے کم نہیں۔ آپ اپنا شکریہ ادا کریں گے۔ آپ کا نروس سسٹم آپ کا شکریہ ادا کرے گا۔ اگر آپ نے اپنے ٹروما کو شفایاب کرنے کی جانب قدم بڑھایا تو……کیوں کہ یہ ہرگز آسان کام نہیں۔
روحانیت کا منجن خریدنے سے پہلے ہزار بار خود سے سوال کریں۔ روحانیت یقینا بری نہیں، لیکن اس کا استعمال باآسانی کیا جاسکتا ہے ان لوگوں کو بے وقوف بنانے اور ابیوز کرنے کے لیے جو درد میں ہوتے ہیں۔ انسان عبادت گزاری والی مخلوق (Worship Creature) ہے۔ اگر انسان سے خدا چھین لیں گے، تو وہ کسی اور چیز (کام یابی، روحانی استاد، ٹرینڈ، نظریات وغیرہ) کی عبادت کرنے لگے گا۔ اس لیے روحانی کنکشن خدا کی ذات سے بنائیں…… کسی گرو یا روحانی استاد سے نہیں۔
اس سے متعلق سوال ’’حمزہ‘‘ نے پوچھا تھا، حمزہ اور میرا تعلق سوات سے ہے۔ اس بار اللہ کے حکم سے میں اُن سے مل سکی۔ بہت بہترین اور معنی خیز گفت گو تھی۔ ان کی زندگی اور تجربات سے مجھے سیکھنے کو ملا۔
ہم کتابوں میں تو مثالیں پڑھتے ہیں، لیکن حقیقی زندگی میں لوگوں کو سخت فیصلے لیتے دیکھنا، ٹاکسک لوگوں کے ساتھ حدود مقرر کرنا اور پھر ان فیصلوں کی ذمے داری اُٹھا کر اُنھیں انجام تک پہنچانا (ضروری نہیں کہ وہ انجام ہمیشہ آئیڈیل/ اچھا ہو…… لیکن ذمے داری لینا برے فیصلے کی تکلیف کو کسی حد تک کم کردیتا ہے۔)
قارئین! حقیقی زندگی میں ایسے تجربات کو سن کر آپ کی بصیرت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔