وکی پیڈیا کے مطابق مشہور ناول نگار، افسانہ نگار، ادیبِ اطفال اور شاعر غلام عباس 2 نومبر 1982ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔
وہ 1909ء میں امر تسر میں پیدا ہوئے۔ تعلیم اور پرورش لاہور کے ادب پرور ماحول میں پائی۔ ن کی باقاعدہ ادبی زندگی کا آغاز 1925ء میں ہوا۔ 1925ء سے 1928ء تک غیر ملکی افسانوں کے ترجمے کرتے رہے۔ 1928ء سے 1937ء تک بچوں کے رسالوں (پھول) اور (تہذیب نسواں) کے ایڈیٹر رہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک رہے۔ آل انڈیا کے اردو ہندی رسالے (آواز) اور (سارنگ) کے مدیر بھی رہے ۔ اسی دور میں کئی شاہکار افسانے بھی تخلیق کیے۔ تقسیم کے بعد پاکستان آ گئے اور ریڈیو سے وابستہ رہے اور اس کے رسالے ’’آہنگ‘‘ کے ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کرتے رہے ۔
ملازمت کے دوران میں افسانہ نگاری کی طرف توجہ کی اور چند کامیاب افسانے لکھ کر اردو افسانہ نگاری میں نمایاں حیثیت حاصل کر لی۔
بحیثیت افسانہ نگار غلام عباس کا نام اردو کے افسانہ نگاروں میں ایک منفرد اور اعلیٰ مقام کا حامل ہے، گو کہ انہوں نے بہت کم افسانے لکھے لیکن جتنے لکھے بہت خوب لکھے۔ غلام عباس ان کے افسانوں میں صداقت، واقعیت اور حقیقت پسندی کا وہ جوہر جھلکتا ہے جو افسانہ نگاری کی جان ہوتا ہے۔ ان کے کردار ہمارے روز مرہ زندگی اور معاشرے ہی کے چلتے پھرتے اور جیتے جاگتے کردار ہیں ۔