دباو میں آکر خود کُشی کرنے والا جانور ’’ٹارسیر‘‘ (Tarsier)

ٹارسیر ایک قسم کی بڑی آنکھوں اور پرانے زمانے والا گوشت خور جانور ہے۔ اس جانور کا نام ’’ٹارسیر‘‘ ا س کی لمبی ’’ٹارسل ہڈی‘‘ کی وجہ سے پڑگیا ہے جو اسے 5 میٹر تک چھلانگ لگانے میں مدد دیتی ہے۔
٭ جسم:۔ اس کا جسم چھوٹا اور آنکھیں بڑی ہوتی ہیں۔ اس کی آنکھیں اس لیے بڑی ہوتی ہیں کہ رات کو دیکھنے کے لیے کافی روشنی حاصل کرسکے۔ اس کا سر گول ہوتا ہے جس کو ہر سمت (Direction) میں 180 ڈگری پر گھمایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے کان مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔
٭ رہنے کی جگہ:۔ یہ جانور اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ درختوں میں گزارتا ہے۔ یہ زیادہ تر فلپائن، ملائیشیا، انڈونیشیا اور برونائی میں پایا جاتا ہے۔
٭ دلچسپ پہلو:۔ اس جانور کو "Nocturnal” کہتے ہیں جو رات کے وقت متحرک (Active) ہوتا ہے اور شکار کرتا ہے۔
زبانی مواصلات (Verbal Communication) کے علاوہ ’’ٹارسیر‘‘ الٹراسونک ساؤنڈ (Ultrasonic Sound) کا استعمال کرتے ہوئے بھی بات چیت کرسکتا ہے۔ زیادہ تر شکاری بشمول انسان انہیں سن بھی نہیں سکتا۔مواصلات کی یہ خوبی ٹارسیر کو محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
ان پہلوؤں کے علاوہ ٹارسیر کے حوالے سے ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ یہ بہت ہی شرمیلا اور گھبرانے والا جانور ہے۔ اگر کوئی اس کے نزدیک جاتا ہے، تصویر کھینچتا ہے یا اسے قید کرلیتا ہے، تو یہ دباو میں آجاتا ہے اور خود کُشی کرلیتا ہے۔ یہ اپنی چھوٹی سی کھوپڑی کو پتھر یا کسی سخت چیز سے بار بار ٹکرا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیتا ہے۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے