تابع کا مطلب ہے جو اتباع کرے۔ اتباع کے معنی ہیں فرماں برداری، اطاعت، پیروی۔ گویا ’’تابع‘‘ اسمِ فاعل ہے اور اس کے معنی ہیں جو اطاعت کرتا ہو، جو حکم مانے، فرماں بردار اور مطیع۔ اردو میں ملازم کے معنی میں بھی آتا ہے۔ لہٰذا اس میں ’’دار‘‘ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
’’دار‘‘ فارسی کے مصدر ’’داشتن‘‘ سے ہے جس کے معنی ہیں رکھنا اور دار کا مطلب ہے رکھنے والا۔ ’’دار‘‘ کا لاحقہ وہاں لگایا جاتا ہے، جہاں پہلے ایک اسم آ رہا ہو، جیسے سمجھ دار، پہرے دار، پہلو دار، ہوا دار، وضع دار، ذمے دار، چوکی دار وغیرہ۔
’’تابع ‘‘ اسمِ فاعل ہے اور اس میں ’’رکھنے والا‘‘ کا مفہوم موجود ہے۔ اس لیے ’’تابع‘‘ کے بعد ’’دار‘‘ لکھنا غیر ضروری ہے بلکہ اس سے مفہوم کچھ کا کچھ ہوجاتا ہے۔ اس لیے ’’تابع دار‘‘ نہیں کہنا چاہیے۔ ’’تابع‘‘ کہنا کافی ہے۔ مثال کے طور پر ’’ہم آپ کے تابع ہیں۔‘‘ یا ’’مَیں آپ کا تابع ہوں۔‘‘ (ماہنامہ ’’اخبارِ اُردو‘‘ میں پروفیسر ڈاکٹر رؤف پاریکھ کے شائع شدہ تحقیقی مقالہ ’’صحتِ زباں‘‘، صفحہ 9 سے انتخاب)