موسمِ سرما میں اُتروڑ کے مختلف بالائی علاقوں سے گرم علاقوں کی جانب نقلِ مکانی کرنے اور موسمِ گرما میں پھر واپس آنے والے لوگوں کو کالام اُتروڑ سڑک کی خرابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک سال قبل کالام، اُتروڑ روڈ ایک کلومیٹر تک پانی میں بہہ گئی تھی جس کی وجہ سے اَب کالام اُتروڑ روڈ بند ہے۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
کالام کے علاقہ اُتروڑ، گبرال، گجر گبرال اور دیگر نواحی علاقوں میں موسمِ سرما میں سخت برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ نومبر میں اپنے اہلِ خانہ اور سامان کے ہم راہ ملک کے گرم علاقوں میں جاتے ہیں۔ پھر مئی کے مہینے میں واپس آتے ہیں۔
امسال واپس آنے والے سردار حسین کہتے ہیں کہ اس بار اُن کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ’’ہم ٹرک میں کالام بجلی گھر پہنچے، تو آگے روڈ بند تھی جس کی وجہ سے ہم نے تمام سامان اُتارا اور ایک کلومیٹر تک پیدل لے گئے۔ وہاں سے دوسری گاڑی میں سامان ڈال کر گھر گئے، جس کی وجہ سے ڈبل رقم ادا کرنی پڑی۔‘‘
ایک جیپ ڈرائیور اکبر حسین کہتے ہیں کہ مئی کے مہینے میں ہر روز 15 سے 20 خاندان واپس آتے ہیں۔ سب اسی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت نے روڈ کی تعمیر پر کام شروع نہیں کیا۔ اُتروڑ کی سبزیاں ملک بھر اور بیرونِ ملک پسند کی جاتی ہیں لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ امسال مشکل ہے کہ وہ سبزیاں اُگا سکیں۔
مقامی زمین دار محمد قاسم کہتے ہیں: ’’پچھلے سال کے سیلاب سے تمام واٹر چینل خراب ہوچکے ہیں اور کھیتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ٹھنڈی آب وہوا کی وجہ سے یہاں کی سبزیوں کا خاص ذائقہ ہوتا ہے۔ یہاں پر مٹر، آلو اور شلغم کے علاوہ انگلش ویجی ٹیبل کی فصل تیار ہوتی ہے اور انگلش ویجی ٹیبل زیادہ تر متحدہ عرب امارات کو سپلائی کی جاتی ہے۔ اب یہ مہینا ان سبزیوں کے اُگانے کا ہے، لیکن کھیت اور واٹر چینل خراب ہونے سے مشکل ہے کہ کاشت کار سبزیوں کی کاشت کرسکیں۔ بحرین سے کالام تک سڑک بھی جگہ جگہ پر خراب ہے، جس کی وجہ سے امسال بہت کم سیاح کالام جاسکیں گے۔‘‘
کالام ہوٹلز ایسوسی ایشن اور کالام یوتھ نے چند ہفتے پہلے چندہ کرکے از خود روڈ بنانے کا کام شروع کیا ہے۔ کالام کی سڑک مختلف مقامات پر پچھلے سال کے سیلاب میں بہہ گئی تھی جس پر اب صرف فور بائی فور کی گاڑیاں جاسکتی ہیں۔ بحرین بازار میں دریا سے پانی کے داخل ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سے دکان داروں اور ہوٹل والوں نے بحرین بازار کو خالی کردیا ہے۔