عموماً لفظ ’’تکّا‘‘ (اُردو، اسمِ مذکر) کو ’’تکّہ‘‘ رقم کیا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نوراللغات‘‘، ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ اور ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق دُرست املا ’’تکا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’گوشت کا ٹکڑا‘‘، ’’گوشت کی لمبی بوٹی‘‘، ’’گوشت کی پتلی بوٹی‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
محاورات میں بھی املا ’’تکا‘‘ ہی مستعمل ملتا ہے، مثلاً ’’تکا اُتارنا‘‘، ’’تکا بوٹی کرنا‘‘، ’’تکا بوٹی ہوجانا۔‘‘
صاحبِ نور کے مطابق ’’تکا‘‘ اُردو کا لفظ ہے جب کہ’’تکہ‘‘ صرف فارسی اور عربی میں الگ الگ معنوں میں مستعمل ہے۔ فارسی میں اس کے معنی ’’لقمہ‘‘ کے ہیں جب کہ عربی میں ’’اِزار بند‘‘ کے۔
اس کے علاوہ ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ میں ’’تکہ‘‘ کو غلط العام رقم کیا گیا ہے۔
تکّا
