محاورہ ’’اش اش کرنا‘‘ کا املا اُردو نثر میں عام طور پر ’’عش عش کرنا‘‘ لکھا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں میں مذکورہ محاورہ کا املا ’’اش اش کرنا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی’’نہایت خوش‘‘، ’’واہ واہ کرنا‘‘ اور ’’تحسین و آفرین کرنا‘‘ کے ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ کے مطابق: ’’یہ لفظ (اش اش) عربی میں اَشاش تھا جس کے معنی شادی و اِنبساط یعنی خوشی منانے کے آئے ہیں۔ اُردو والوں نے اسے بگاڑ کر اش اش کرلیا۔
رشید حسن خان نے بھی ’’اُردو املا‘‘ کے صفحہ نمبر 70 پر اسے ’’اش اش کرنا‘‘ لکھا ہے اور ان الفاظ میں تاکید کی ہے: ’’اس کو ’’ع‘‘ سے ’’عش عش‘‘ لکھنا دُرست نہیں۔
’’اُردو املا‘‘ کے صفحہ نمبر 70 پر حضرتِ ناسخ کا یہ شعر بھی حوالتاً درج ہے کہ
ہم سفر وہ ہے جس پہ جی غش ہے
دشتِ غربت، مقامِ اش اش ہے
نوراللغات میں حضرتِ اشرف کا یہ خوب صورت شعر بھی حوالتاً درج ہے:
تصویر تری دیکھ کے اے رشکِ مسیحا سب کرتے ہیں اش اش
تقدیر کی خوبی سے پڑا آنکھوں پہ پردا یاں آنے لگا غش