مرکب ’’خور و نوش‘‘ کو عام طور پر ’’خورد و نوش‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات کے مطابق اس مرکب کا دُرست املا ’’خور و نوش‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’کھانا پینا‘‘ اور ’’دانہ پانی‘‘ کے ہیں۔
نوراللغات میں ’’خور و نوش‘‘ کی تفصیل میں حضرتِ ناسخؔ کا یہ شعر بھی درج ملتا ہے:
کبھی اشک پینا کبھی رنج کھانا
یہی عشق میں ہے خور و نوش اپنا
آج کل نشریاتی اداروں میں ’’خور و نوش‘‘ کی بجائے ’’خورد و نوش‘‘ کا استعمال بہ کثرت دیکھنے کو ملتا ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔
خور و نوش
