لفظ ’’تقرر‘‘ کی جگہ عام طور پر ’’تقرری‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر فاروق چودھری اپنی تالیف شدہ کتاب ’’اُردو آموز‘‘ کے صفحہ نمبر 162 پر اس حوالہ سے لکھتے ہیں: ’’یائے معروف کا اضافہ غلطی ہے۔ اصل لفظ ’’تقرر‘‘ ہے۔‘‘
نوراللغات کے مطابق بھی یہ لفظ ’’تقرر‘‘ ہی ہے۔ البتہ فرہنگِ آصفیہ میں ’’تقرری‘‘ بھی درج ہے۔ اس کے معنی ’’تعین‘‘، ’’ملازم ہونا‘‘، ’’ملازمت‘‘، ’’نوکری‘‘ اور ’’مقرر ہونا‘‘ کے ہیں۔
نور اللغات میں ’’تقرر‘‘ کے ذیل میں نوازشؔ کا یہ شعر بھی درج ملتا ہے:
پھر میں دیکھوں گا کیوں کر ان سے ملتے ہیں رقیب
پاسبانی پر اگر میرا تقرر ہوگیا