رشید حسن خان کی تالیف ’’کلاسکی ادب کی فرہنگ‘‘ کے مطابق اس لفظ کا دُرست املا ’’اِزدحام‘‘ جب کہ معنی ’’لوگوں کی بھیڑ‘‘ اور ’’ہجوم‘‘ کے ہیں۔
’’نوراللغات‘‘ از ’’مولوی نور الحسن نیر‘‘ کے مطابق بھی یہ لفظ ’’اِزدحام‘‘ ہی ہے اور معنی ’’جماؤ‘‘، ’’بھیڑ‘‘ اور ہجوم‘‘ کے درج ہیں۔ نیز تفصیل میں داغؔ دہلوی کا یہ شعر بھی حوالہ کے طور پر درج ہے:
یہ لوگ کیوں اُسے رسوائے عام کرتے ہیں
مرے جنازے پہ کیوں اِزدِحام کرتے ہیں
نوٹ:۔ یہ لفظ بیشتر اخبارات اور نشریاتی ادارے غلط املا کے ساتھ ’’اژدہام‘‘ لکھا کرتے ہیں، جس سے اجتناب ضروری ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام۔