وکی پیڈیا کے مطابق پروفیسر شریف کنجاہی (Prof. Sharif Kunjahi) پنجابی اور اردو کے ادیب، شاعر، ماہرِ لسانیات، محقق، مترجم اور معلم، 20 جنوری 2007ء کو کنجاہ، ضلع گجرات میں انتقال کرگئے۔
13 مئی 1914ء کو کنجاہ، ضلع گجرات (متحدہ ہندوستان) میں پیداہوئے۔ اصل نام محمد شریف تھا۔ قرآنِ پاک کا پنجابی زبان میں ترجمہ ’’القرآن الکریم‘‘ کی وجہ سے مشہور ہیں۔
1930ء میں کنجاہ ہائی اسکول سے میٹرک اور 1933ء میں گورنمنٹ کالج جہلم سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ زمانۂ طالب علمی ہی سے ہی شعر وسخن سے گہرا لگاو تھا۔ شاعری کا آغازانگریز تسلط کے خلاف اپنی انقلابی شاعری سے کیا۔ اِسی انقلابی شاعری کی وجہ سے انگریز دور میں سرکاری نوکری کے لیے پولیس کلیرنس سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا۔ 1943ء میں منشی فاضل اور بی اے کا امتحان جامعہ پنجاب سے پرائیویٹ طالب علم کے طور پر پاس کرنے کے بعد شعبۂ تدریس سے وابستہ ہو گئے اورمختلف مقامات پر اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔1954ء میں ایم اے (اردو) اور 1956ء میں ایم اے (فارسی) کی ڈگری حاصل کی۔ 1959ء میں گورنمنٹ کالج کیمبل پور میں پنجابی زبان کے لیکچرار تعینات ہوئے۔ اس کے بعدتبادلہ گورنمنٹ کالج جہلم میں ہوا جہاں سبک دوشی تک اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1970ء میں جامعہ پنجاب میں نئے شروع کیے جانے والے شعبۂ پنجابی کے رکن بنائے گئے۔ 1973ء سے 1980ء تک جامعہ پنجاب میں بحیثیتِ استاد خدمات سر انجام دیتے رہے۔ تدریس سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایک مختصر عرصے کے لیے مقتدرہ قومی زبان (موجودہ ادارہ فروغ قومی زبان) پاکستان سے بھی وابستہ رہے اور اس کے جریدے ’’اخبارِ اُردو‘‘ کے مدیر رہے۔
شریف کنجاہی کی تصانیف کی تعداد تقریباً دو درجن ہے، جن میں پنجابی اور اُردو کی شاعری، نثر اور تراجم شامل ہیں۔ ’’جھاتیاں (تنقید )‘‘، ’’مختصر پنجابی لغت‘‘، ’’شاہ دولہ دریائی‘‘، ’’تاریخِ گجرات‘‘،’’لفظوں کی عینک میں‘‘، ’’ رگ وید: اک جھات‘‘ وغیرہ ان کا قابلِ ذکر نثری کام ہے۔
حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر شریف کنجاہی کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغائے امتیاز اور صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ 2008ء میں ’’شریف کنجاہی ایوارڈ‘‘ کا اجراکیا گیا، جو شعر و ادب میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو ہر سال دیا جاتا ہے ۔