وکی پیڈیا کے مطابق عطیہ فیضی (Atiya Fyzee) مصنفہ اور جنوبی ایشیا سے کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی پہلی خاتون، 4 جنوری 1967ء کو کراچی میں انتقال کرگئیں۔
1877ء کو قسطنطنیہ، ترکی میں پیدا ہوئیں۔ والد حسن آفندی کو سلطنتِ عثمانیہ کے دربار تک رسائی حاصل تھی، جن کا کاروبار ہندوستان، عراق اور استنبول تک پھیلا ہوا تھا۔ بیسویں صدی کے آغاز پر جب ہندوستان میں لڑکیوں کی تعلیم خال خال تھی، عطیہنے حصولِ علم کے لیے برطانیہ کا سفر کیا۔ خاندانی اثر و رسوخ اور ذہانت کی بدولت جلد ہی انگلستان کی ہندوستانی کمیونٹی میں اپنی جگہ بنا لی۔ لندن میں شب و روز نامور ہندوستانی شخصیات کی معیت میں گزرتے تھے۔ ٹاٹا کمپنی کے بانی جمشید جی ٹاٹا، سروجنی نائیڈو کے علاوہ ہندوستانی ریاستوں کے راجوں مہاراجوں کے ساتھ ان کی صحبتیں رہنے لگیں۔ گاندھی جی سے منفرد انداز سے آٹو گراف لینے کا واقعہ شاعر اور نثر نگار ماہرالقادری نے اپنی کتاب ’’یادِ رفتگاں‘‘ میں بیان کیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ مہاتما گاندھی جب پہلی گول میز کانفرنس میں شرکت کے بعد بحری جہاز سے واپس آ رہے تھے، تو عطیہ بھی اسی جہاز پر سوار تھی۔ انھوں نے بااصرار گاندھی جی کی انگلی میں پن چبھو کر ان کے خون کے نشان کو اپنی آٹو گراف بُک پر ثبت کرکے ان کے دستخط کروا لیے۔
عطیہ فیضی لندن کے شب و روز کا احوال ’’تہذیبِ نسواں‘‘ نامی رسالے میں لکھا کرتی تھیں۔ ان کی تحریروں پر مشتمل ڈائری ’’زمانۂ تحصیل‘‘ کے نام سے چھپ کر آئی، تو اس نے ہندوستان کے اہلِ علم کو اپنی جانب متوجہ کر دیا۔ علامہ اقبال سے ان کے تعارف کا باعث بھی یہی ڈائری بنی۔
اپنی دانش وری کے لیے مشہور ، عطیہ فیضی کے خط و کتاب نے محمد اقبال، شبلی نعمانی ، ابو الاصر حفیظ جالندھری اور مولانا محمد علی جوہر جیسے روشن خیالوں کو متاثر کیا۔ اُن کے خطوط بعد میں تھوڑی ترامیم کے ساتھ شایع کیے گئے، تاکہ محمد اقبال کے ساتھ ان کی عقیدت سے متعلق ان کی خیالات کے حوالہ دیے جاسکیں۔ شادی سے قبل معروف مصنفین شبلی نعمانی اور محمد اقبال کے ساتھ ان کی قریبی دوستی کے بارے میں افواہیں گرم رہتی تھیں۔
شبلی کے عشق کے بارے میں نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/blog/s-20319/