وکی پیڈیا کے مطابق جیفری ہاورڈ آرچر (Jeffrey Howard Archer) مشہور برطانوی ادیب اور سیاست دان 15 اپریل 1940ء کو فنزبری کے سٹی آف لندن میٹرنٹی ہسپتال میں پیدا ہوئے۔
مصنف بننے سے قبل، آرچر رکن پارلیمان (1969ء تا 1974ء) رہے، تاہم مالی بحران کے باعث دیوالیہ ہوجانے کے بعد دوبارہ انتخاب نہیں لڑا۔ خوب فروخت ہونے والے ناول نگار کی حیثیت سے انھوں نے ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی دولت حاصل کرلی۔ دنیا بھر میں، ان کی کتابوں کے تین کروڑ سے زاید نسخے فروخت ہوچکے ہیں۔
1985ء میں آرچر کنزرویٹو پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے ، تاہم ایک اخبار کی جانب سے الزام لگائے جانے پر کہ انھوں نے ایک طوایف کو پیسے دیے تھے ، انھوں نے استعفا دے دیا۔ 1987ء میں مقدمہ جیت گئے اور اس الزام کے باعث انھیں ہونے والے تمام تر نقصانات کا ازالہ کر دیا گیا۔1992ء میں دار الامرا کے غیر موروثی رکن بنائے گئے۔ بعد ازاں وہ لندن کے پہلے منتخب شدہ ناظم کے عہدے کے لیے کنزرویٹو امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔ 1999ء میں اس امیدواری سے تب دست بردار ہونا پڑا، جب یہ سامنے آیا کہ انھوں نے 1987ء میں اپنی ہتک عزت کے مقدمے میں جھوٹ بولا تھا۔ جھوٹا بیان دینے اور انصاف کی راہ میں حائل ہونے کے جرم میں قید کی سزا (2001ء تا 2003ء) سنائی گئی، جس کے بعد سیاسی سفر اپنے اختتام کو پہنچا۔
کئی مشہور ناول لکھے جن میں ’’ناٹ اے پینی مور، ناٹ اے پینی لیس‘‘، ’’اے میٹر آف آنر‘‘، ’’دی فورتھ اسٹیٹ‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔
آرچر نے 1969ء میں ایرو انٹرپرائزز کے نام سے اپنی ذاتی فنڈ ریزنگ اور پبلک ریلیشنز کمپنی قایم کی۔ اسی سال انھوں نے ’’مے فیئر‘‘ میں ’’آرچر گیلری‘‘ کے نام سے ایک آرٹ گیلری بھی کھولی۔ البتہ گیلری بتدریج نقصان میں جاتی رہی اور آرچر نے دو سال بعد اسے بیچ دیا۔