وکی پیڈیا کے مطابق معروف ادیب شاعر اور کالم نگارمشفق خواجہ 19 دسمبر 1935ء کو لاہور، برطانوی ہندوستان موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ ان کا اصل نام خواجہ عبد الحئی تھا۔انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ ان کے والد خواجہ عبد الوحید علامہ اقبال کے ہم جلیس اور کئی علمی کتب کے مصنف تھے جب کہ ان کے چچا خواجہ عبد المجید اردو کی معروف لغت ’’جامع اللغات‘‘ کے مؤلف تھے۔ چچا زاد بھائی خواجہ خورشید انور نے موسیقی میں ناموری حاصل کی تھی۔
مشفق خواجہ بحیثیتِ مدیر ’’قومی زبان‘‘ اور سہ ماہی ’’اردو‘‘ سے وابستہ رہے۔ خامہ بگوش ان کا قلمی نام تھا۔ وہ ایک نامور محقق تھے، لیکن ساتھ ہی بہترین طنز نگار، کالم نویس اور نقاد بھی تھے۔ حالاں کہ خواجہ صاحب نے طنز و مزاح کا میدان صرف ادبی کالم نویسی کے لیے اپنایا تھا۔ ان کے ادبی کالم اپنے تنوع، برجستگی اور کٹیلے جملوں کی وجہ سے اپنا ایک الگ اور بلند مقام رکھتے ہیں۔ ان کے چار کالموں کے مجموعے کتابی شکل میں موجود ہیں۔ ’’خامہ بگوش کے قلم سے‘‘، ’’سخن در سخن‘‘، ’’سخن ہائے گسترانہ‘‘، ’’سخن ہائے ناگفتنی‘‘۔ ان کے علاوہ ’’تذکرۂ خوش معرکہ زیبا‘‘، ’’غالبؔ اور صغیر بلگرامی‘‘، ’’جائزۂ مخطوطاتِ اردو‘‘، ’’کلیاتِ یگانہ‘‘ (ترتیب و تدوین) اور تحقیقی مضامین پہ مشتمل مجموعہ ’’تحقیق نامہ‘‘ بھی ان کی ایک گراں قدر تصنیف ہے۔
خواجہ صاحب نے ریڈیو کے لیے مختلف موضوعات پہ پچاس سے زائد فیچر بھی لکھے۔ آپ 21 فروری 2005ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے اور سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔