مرحوم فضل رحمان عرف سیلئی کا ٹیلی فلم میں ایک انوکھا انداز

سوات کی تاریخ میں پہلی بار مزاحیہ فن کار فضل رحمان عرف سیلئی کی خدمات کے صلے میں ایوارڈ شو کا اہتما م کیا گیا۔ یہ ایوارڈ شو ’’زلفان دی بینڈ‘‘ اور ’’نڑی والہ جرگہ سوات‘‘ کی جانب سے جمعہ ۱۴ جولائی کو پامیر ہوٹل سوات میں منعقد ہوا۔
فضل رحمان المعرف سیلئی پشتو سی ڈی مزاحیہ ڈراموں کے وہ نامور مزاحیہ اداکار تھے جنہوں نے افسردہ چہروں پر اپنی اداکاری کے ذریعے چمک پیدا کی۔ ان کا تعلق سوات کے گاؤں کانجو سے تھا۔ آپ مزاحیہ ڈراموں میں عموماً ساس کا کردار ادا کرتے تھے۔ بس ان کی مقبولیت کے لیے یہی ایک کردار کافی تھا۔ ان کی کردار نگاری سے علاقے کی عکاسی ہو تی تھی ۔ انہوں نے کئی ایک ڈراموں میں کا م کیا اور آخر کار کچھ عرصہ پہلے حرکتِ قلب بند ہوجانے سے اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔ ان کی وفات پر ہر آنکھ نم تھی۔ ان کی یاد میں ’’زلفان دی بینڈ‘‘ کے شہاب شاہینؔ اور نڑی والہ جرگہ سوات کے جنرل سیکرٹری، پشتو زبان کے عظیم شاعر اور ہر دلعزیز ریاض احمد حیرانؔ نے ایک ایوارڈ شو منعقد کیا جس میں سوات کے معروف شعرا، ادبی تنظیموں کے سر براہان اور سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ مقامی اداکاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
پروگرام مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔ تلاوتِ کلام پاک کے بعد ریاض احمد حیرانؔ نے منعقدہ پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد فضل رحمان عرفِ سیلئی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے علاوہ مقامی سطح پر فن کاروں اور ہر مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے وطن دوستوں کی صلاحیتوں کو اُجاگر کر نا اور ضلع سوات میں ادب کے فروغ کے لیے ہر وقت کوشاں رہنا ہے۔ اس پروگرام کے مہمانِ خصوصی انجینئرعمر فاروق تھے جب کہ صدرِ محفل کے فرائض سوات کے معروف شاعر و ادیب اور کئی کتابوں کے مصنف محمد ابراہیم خان شبنم ؔ نے ادا کیے۔ اس کے علاوہ خاص مہمانوں میں خواجہ محمد خان رہنما اے این پی، ابراہیم خان دیولئی، سواستو آرٹس اینڈ کلچر ایسوسی ایشن کے بانی اور پشتو ادب کے درخشندہ ستارہ عثمان اولس یار، سوات ادبی سانگہ کے بانی، کئی کتابوں کے خالق، پشتو اور اُردو ادب کے بیک وقت خدمت گار فضل محمود روخان، ؔملاکنڈ ڈویژن میں خطاطی کے فن کو زندہ رکھنے والے اور پشتو زبان کے شاعر شمس الاقبال شمس ؔخطاط، پشتو زبان کے معروف شاعرمحمد حنیف قیسؔ، سوات کے معروف کمپیئر، خوش الحانی میں بے نظیر،بُلبُلِ سوات ظفر علی نازؔ، آرٹ تنظیم ہُنرکدہ کے روحِ رواں، آرٹ کے فن میں یکتا، سوات میں ادب کے فروغ کے لیے ہر وقت کوشاں مراد آرٹسٹ، لکڑی پر مجسمہ سازی کے لیے سوات بھر میں مشہور ناصر شین، سوات ادبی الوت کے جنرل سیکرٹر ی امجد علی سورجؔ، سوات میں صحافت کے معمار امجد علی سحا ب اورسوات پختو ادبی کلتوری نڑیوالہ جرگہ کے صدر ، پشتو کے معروف شاعر انور عاطر شامل تھے۔
نڑی والہ جرگہ کے چیئر مین بخت زمین زمینؔ ’’دَ خیال سپنڑ سی‘‘ کے خالق نے روایتی انداز میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ پروگرام کے باقاعدہ آغاز پر ہدایت کار، مصنف محبوب علی نے سیلئی کی زندگی کی مخفی گوشوں پر بحث کرتے ہوئے انہیں معاشرے کا بہترین عکاس کہا۔ اس کے بعد سوات ادبی ستوری کے جنرل سیکرٹری ظفر علی نازؔ نے اپنے منفرد انداز کے ساتھ مترنم نظم میں سیلئی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حاضرین سے داد وصول کی۔
پشتو کے معروف فن کار محمد اکبر خان منو نے اس پروگرام کے انعقاد پر نڑی والہ جرگہ اور ’’زلفان دی بینڈ‘‘ کا دِلی شکریہ ادا کیا اور سیلئی کی زندگی سے متعلق مختلف واقعات سے سامعین کو طنزیہ انداز میں محظوظ کیا۔
اب ایوارڈ دینے کی رِیت کے لیے خواجہ محمد خان، انجنئیرعمر فارق، ابراہیم خان شبنم ؔاور بخت زمین زمین ؔ کو اسٹیج پر بلا یا گیا جنہوں نے مختلف شخصیات کو سیلئی ایوارڈ سے نوازا۔ منو نے اشفاق خان اور ساتھیوں کی مدد سے رباب اور طبلے سے محفل میں سرور پیدا کیا۔ ایک بار پھر عثمان اولس یار، فضل محمود روخان ؔاورابراہیم خان دیولئی نے مزید ایوارڈ اور سند دئیے۔ مختلف شعرا اور ادیبوں نے سیلئی کو منظوم خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ اہل ِ قلم اور فن کاروں کی خدمات فراموش نہیں کی جا سکتیں۔
آخر میں ابراہیم خان شبنم، خواجہ محمد خان، انجینئرعمر فاروق اور ابراہیم دیولئی کو ’’نڑی والہ جرگہ‘‘ کے صدر انور عاطرؔ ، امجد علی سورجؔ اور سیاسی و سماجی شخصیت سیٹھ فیصل نے ایوارڈ دئیے۔ ریاض احمد حیرانؔ کی شاعری اور بہترین ادبی خدمات کے صلے میں راقم نے انہیں بھی ایوارڈ سے نوازا۔ اس ایوارڈ شو میں راقم کو بھی ادبی ایوارڈ دیاگیا جس پر وہ ریاض احمد حیرانؔ اور ’’نڑی والہ جرگہ سوات‘‘ کے علاوہ ’’زلفان دی بینڈ‘‘ کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہے۔
ریاض احمد حیرانؔ کے اس تہیہ پر کہ اِن شاء اللہ آئندہ ’’سیلئی ایوارڈ شو‘‘ مزید گہماگہمی کے ساتھ منایا جا ئے گا، پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو کیمرے کی آنکھ سے گروپ فوٹو میں بھی محفوظ کر لیا گیا۔