تحریر: حنظلۃ الخلیق
چین کے کسی گاؤں میں ایک بوڑھی عورت رہتی تھی۔ ہر روز وہ اپنے گھر سے مٹی کے دو برتنوں میں پانی لینے قریبی نہر پر جاتی اور پانی گھر لے آتی۔ دونوں برتنوں کو وہ لکڑی کے ایک لٹھ کے ساتھ لٹکا کر اس لکڑی کو کندھے پر دھر لیتی۔ یوں اس کے لیے پانی تھامنے میں آسانی ہو جاتی۔ اس بوڑھی عورت کا ایک برتن تو صحیح سلامت تھا…… لیکن دوسرے برتن میں سوراخ تھا۔ لہٰذا ایک برتن سے تو پورا پانی گھر آ جاتا…… لیکن دوسرے برتن کے سوراخ سے پانی کی دھار پورے رستے بہتی رہتی…… اور نہر سے گھر آتے آتے وہ برتن آدھا رہ جاتا۔
یہ سلسلہ دو برس تک یوں ہی چلتا رہا۔ ایک برتن بھرا ہوا آتا اور دوسرا آدھا؛ بوڑھی عورت اتنی مشقت بھی اٹھاتی لیکن پھر بھی سوراخ سے آدھا برتن خالی ہو جاتا اور پانی رستے میں بہہ جاتا۔
اب جو برتن صحیح سلامت تھا…… وہ اپنے اندر تکبر اور رعونت کا احساس بنا بیٹھا…… اور ٹوٹا ہوا برتن احساس کم تری کا شکار ہو کر شرمندگی محسوس کرتا۔
آخر دو سال مکمل ہونے کے بعد ایک روز سوراخ شدہ برتن سے یہ ذلت برداشت نہ ہوئی کہ بوڑھی عورت اتنی محنت سے پانی لاتی ہے…… اور اس کے اندر سے اتنا سارا پانی راستے میں ضایع ہو جاتا ہے۔
آخر سوراخ شدہ برتن اس عورت سے کہنے لگا: ’’مَیں اپنی ذات میں بہت شرمسار ہوں کہ میرا پانی آدھا راستے میں ہی ضایع ہوجاتا ہے…… اور تم مجھے آدھا لیے گھر پہنچتی ہو……!‘‘ یہ کہہ کر وہ دکھ سے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
اس کی بات سن کر وہ بوڑھی عورت مسکرائی…… اور بولی کہ کیا لکڑی کے لٹھ کے جس کنارے سے تم لٹک کر آتے ہو، تم راستے میں اس طرف آگے رنگ برنگے پھول نہیں دیکھتے؛ جب کہ دوسری جانب کوئی پھول نہیں ہیں۔ مَیں اس سے آگاہ ہوں کہ تمہارا ایک حصہ ٹوٹا ہوا ہے…… اور اس سے پورے راستے پانی بہتا ہے۔ اسی واسطے میں نے تمہارے راستے میں پھولوں کے بیج ڈال دیے تھے…… جن سے اُگنے والے پھول تم دیکھ سکتے ہو۔ پورے دو سال میں یہ پھول توڑ کر اپنے گھر کو سجاتی رہی؛ اور اب میرا گھر پھولوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ دوسرا برتن تو بس مجھے پانی ہی دیتا رہا…… جب کہ تم نے تو مجھے پانی بھی پہنچایا اور گل دستوں سے میری منزل اور راستہ بھی سجا دیا۔
یہ سن کر سوراخ والا برتن خوشی سے جھوم اُٹھا…… اور اس نے سالم برتن پر ایک فخریہ نگاہ دوڑائی۔
(نتیجہ:۔ قدرت اگر تمہیں غم دے، تو تھوڑے سے تدبر سے تم اسے ایسی باکمال شادمانی میں بدل سکتے ہو…… جو اس غم کے بغیر ممکن نہ تھی۔)
……………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
سُوراخ شدہ برتن کا سکھایا ہوا سبق (چینی حکایت)
