(20 مارچ، 1952ء)
صبح سویرے ہوٹل ، احباب، چائے خوراک بدستور۔ غزل احباب کو سنائی: ’’چمن آرا ہوگا‘‘
دوستوں کو خطبے دیے۔ بور کیا، بور ہوا۔ حفیظؔ (حفیظؔ ہوشیار پوری) کی کتب خوانی وغیرہ پر باتیں ہوئیں۔ خلیل الرحمان کی کتاب ’’لمحے‘‘ دیکھی۔ حفیظؔ اچھا غزل گو پرانے خیال کا آدمی ہے۔ علوم و فون کے ادق انداز میں اپنی کمزور اور بے جان شخصیت کو چھپا رکھا ہے۔ آنکھیں ذہین چمک دار، سیاہ رنگ، گالیں پچکی ہوئیں، سفید بال کہیں کہیں سیاہی بھی، پتلا دُبلا، مخلص اور وضع دار۔ میرا پیارا دوست ہے۔ ایک طویل عمر اس کے ساتھ بسر کی ہے۔ اس کی بہت سی غزلیں میری صحبت کا نتیجہ ہیں۔
(’’ڈائری، چند پریشاں کاغذ‘‘ از ناصر کاظمی،مطبوعہ ’’اِلقا پبلی کیشنز‘‘ اشاعتِ دوم، 2019ء، صفحہ نمبر 33 سے انتخاب)