پوری کہاوت یوں ہے: ’’تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرے میں۔‘‘
ایسا شخص جو کمتر ہو یا جس کی حیثیت دوسروں کے سامنے کچھ نہ ہو۔ یہ کہاوت ایسے شخص کے لیے کہی جاتی ہے، جو اپنے آپ کو دوسرے کے برابر سمجھے۔ ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے، مگر لوگ اسے اپنے سے کمتر ہی خیال کریں۔ اس مثل کے تعلق سے ایک حکایت ذیل میں کچھ یوں بیان کی جاتی ہے:
’’ایک بار بان پور (بندیل کھنڈ) کے راجا مردن سنگھ نے دعوت کا اہتمام کیا۔ انہوں نے سبھی ٹھاکروں کو نہایت تعظیم و تکریم کے ساتھ مدعو کیا۔ ٹھاکروں میں اعلیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے تین قبیلے بندیلے، پنوار اور گھگھنرے تھے۔ ان کے علاوہ ٹھاکروں کے تیرہ گھرانے اور تھے جن کا شمار بھی اعلیٰ ٹھاکروں میں کیا جاتا تھا، مگر اول تین قبیلوں کو ان پر فوقیت حاصل تھی۔ بھوج (یعنی دعوت) میں شامل ہونے کے لیے سبھی تیرہ گھرانوں کے ٹھاکر تشریف لائے مگر ایک ٹھاکر وہاں بن بلائے ہی پہنچ گئے۔ اس ٹھاکر کے گھرانے کا شمار کمتر گھرانوں میں ہوتا تھا۔ اعلیٰ درجہ کے ٹھاکر کمتر درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ نہ تو کھاتے پیتے تھے، اور نہ ان کی عزت ہی کرتے تھے۔ بھوج کے وقت یہ مسئلہ پیدا ہوگیا کہ ان حضرت کو کس طرح کھانا کھلایا جائے؟ کیوں کہ اعلیٰ درجہ کے ٹھاکر ادنیٰ درجہ کے ٹھاکروں کے ساتھ قطعی کھانا نہیں کھاسکتے۔ تمام سوچ بچار اور غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا کھانا ان کے مکان ہی پر بھجوا دیا جائے۔ یہ وہیں کھانا کھائیں اور وہیں مردنگ بجائیں۔ کیوں کہ یہ تین میں ہیں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرے میں۔‘‘
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 106 سے انتخاب)
تین میں نہ تیرہ میں…… (کہاوت کا پس منظر)
