یہ مرثیے کی ادائیگی کا ایک طریقہ ہے جس میں اسے مغموم ترنم میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے پڑھنے والے محدود ہوتے ہیں۔ عام طور سے مرثیوں کے مصائب کا حصہ سوز میں پڑھا جاتا ہے۔ مرزا دبیر نے ایسے مرثیے لکھے ہیں، جن میں مصائب کا لحاظ بھی رکھا گیا۔ آہنگ کا بھی تاکہ انہیں سوز خوانی کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
ڈاکٹر سید مجاور حسین رضوی نے ایسے دو مرثیوں کی نشان دہی کی۔
’’دل صاحبِ اولاد سے انصاف طلب ہے‘‘
’’قید خانے میں طلاطم ہے کہ نیند آتی ہے‘‘
(پروفیسر گیان چند جین کی تصنیف ’’ادبی اصناف ‘‘مطبوعہ آر۔ آر پرنٹرز لاہور، اپریل 2019ء، صفحہ 129 اور 130 سے انتخاب)