بایزید وزیرستان کے ارمڑ قبیلہ کے چشم و چراغ عبداللہ کے بیٹے تھے۔ 26-1525ء میں آپ کی ولادت ہوئی۔ آپ کے والد عالم فاضل شخصیت تھے۔ آپ کا خاندان گھوڑوں کی تجارت کرتا تھا۔ آپ کے ننھیال کا قیام ہندوستان جالندھر میں تھا۔ اس لیے ہندوستان آنا جانا آپ کے معمول میں شامل تھا۔ آپ کے والد نے اپنی بیوی آمنہ کو طلاق دی تھی، اس لیے آپ نے اپنی تحریروں میں اپنے والد کو اچھے لفظوں میں یاد نہیں کیا۔ آپ کے والد کی خواہش تھی کہ آپ عالم اور فقیہ بن جائیں لیکن آپ کا میلان درویشی اور تصوف کی طرف تھا۔ اس لیے والد کی منشا کے برعکس پیرِ کامل کی تلاش میں سرگرداں رہے لیکن جب مطمئن نہ ہوسکے، تو گوشہ نشینی میں عافیت جانی۔ آپ کا حال سن کر مختلف علاقوں سے آپ سے شرفِ ملاقات حاصل کرنے کی غرض سے لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔
تقریباً پانچ سالہ گوشہ نشین رہنے کے بعد آپ نے اپنے تبلیغی مشن کا آغاز ’’کانی گرام‘‘ سے کیا۔ وہاں سے ننگر ہار، علاقہ مہمند، بنگش، اورکزیٔ اور تیراہ گئے۔ اس دوران میں ہشت نگر اور پشاور کے لوگوں کو اپنے نقطۂ نظر سے آگاہ کیا۔ لوگ پہلے ہی اکبر کے خود ساختہ دین سے متنفر و نالاں تھے۔ اس آواز نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ علما نے بھی آپ کی آواز پر لبیک کہا۔ جن میں مُلا ارزانی، ملا مہرو، ملا عمر، ملا پایندہ اور ملا دولت اکوزیٔ وغیرہ جسے علما کا حلقہ شامل تھا۔ آپ نے قبیلہ محمد زیٔ میں قیام کے دوران میں وہاں کے خوانین کو اپنا ہم نوا بنایا۔ یہاں تک کہ اپنی بیٹی کمالہ کا نکاح وہاں کے خان پایندہ خان کے بیٹے سے کیا اور اپنے بیٹوں عمر اور جلال کی شادیاں انھی خوانین میں کراکر اپنی تحریک کی جڑیں محمد زیٔ میں مضبوط کیں۔ اس کے علاوہ آپ نے ہشت نگر کی ایک خاتون ککئی سے خود بھی شادی کی۔
آپکا حلقۂ ارادت سرحد کے علاوہ بلوچستان، قلات اور سندھ تک پھیلا ہوا تھا۔ آپ نے مختلف علاقوں میں وفود بھیجے۔ یہاں تک کہ اکبر بادشاہ کے ہاں بھی اپنا خلیفہ مُلّا دولت بھیجا جس کے جواب میں اکبر نے اُس کے عقاید کی تائید کی، نہ اُس پر تنقید کی بلکہ اُسے ایک روحانی راہنما سمجھتے ہوئے بظاہر احترام کیا لیکن اُس کے وجود کو اپنی سلطنت کے لیے خطرہ ضرور جانا۔

…………..

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری اور نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا لازمی نہیں۔