(خصوصی رپورٹ) ڈبلیو ایس ایس سی (واسا) سوات کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے سوات میں محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان دے کر از خود اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
محکمۂ پبلک ہیلتھ خیبر پختون خوا میں ایکسین کے عہدے پر تعینات شیدا محمد گذشتہ دس سال سے چھٹی پر ہیں۔ 6 سال قبل حکومت نے اُن کو واسا سوات کا چیف ایگزیکٹیو آفیسر تعینات کیا تھا، جہاں ذرائع کے مطابق انھوں نے کافی خورد برد کی تھی۔ پھر ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی گریوٹی سکیم جس میں باغ ڈھیرئی سے مینگورہ تک دریائے سوات سے پانی فراہمی کا منصوبہ تھا، جس کی لاگت 13 ارب روپے تھی۔ اُس سکیم کے بھی وہ سی ای اُو تھے۔ سکیم کا ٹھیکا بھی انھوں نے اپنے ایک ٹھیکیدار کو دیا تھا۔ نیز اپنے دو بیٹوں کو بھی اہم عہدوں پر تعینات کیا تھا۔
واسا سوات اور گریویٹی سکیم میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے بارے میں جب تحقیقات کرنے والے اداروں کو معلوم ہوا، تو شیدا محمد نے اچانک دفتر آنا چھوڑ دیا اور پھر واسا کے بورڈ آف گورنرز نے سینئر ممبر اورنگزیب ایڈوکیٹ کو قائم مقام سی ای اُو تعینات کردیا۔ اس سلسلے میں واسا سوات کے سابق سی ای اُو شیدا محمد سے رابطہ کیا گیا، تو انھوں نے کرپشن کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے اچانک عہدہ کیوں چھوڑا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ذاتی مصروفیات کی بنا پر ایسا کیا ہے۔
انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ محکمۂ پبلک ہیلتھ میں ایکسین ہیں اور محکمہ سے گذشتہ دس سالوں سے چھٹی پر ہیں۔ اب وہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینا چاہتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔