انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختون خوا اختر حیات گنڈا پور نے کہا ہے کہ کبل پولیس لائن کے اندر تھانہ سی ٹی ڈی میں ہونے والا واقعہ دہشت گردانہ نہیں۔ دھماکا تھانے کے مال خانہ میں موجود بارود پھٹنے سے ہوا۔ پولیس لائن کبل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور گیٹ ریکارڈ کے مطابق اُس وقت کوئی غیر شخص پولیس لائن میں داخل نہیں ہوا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مال خانے میں موجود بارودی سامان میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے متعدد دھماکے ہوئے جس میں 17 افراد شہید اور53 زخمی ہوئے ہیں۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
انھوں نے کہا کہ دھماکے سے تھانہ سی ٹی ڈی اور قریبی مسجد کو نقصان پہنچا۔ اس حوالے سے کمیٹی بنائی گئی ہے جو واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے گی۔ خیبر پختون خوا میں دہشت گردوں نے سر اُٹھایا ہے، لیکن ہر جگہ پولیس، دہشت گردوں کا جذبۂ ایمانی اور حب الوطنی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور پولیس جلد امن قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
کبل دھماکے میں زخمی پولیس اہل کار کا کوت میں بجلی منقطع ہونے کا انکشاف:
پولیس لائن کبل دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک اہل کار نے بتایا کہ سی ٹی ڈی تھانے کے جس کمرے میں بارودی مواد رکھا جاتا ہے، اُس میں بجلی کا کنکشن پہلے ہی سے منقطع تھا۔ بارودی مواد والا کمرا مرکزی عمارت سے ہٹ کر بنایا گیا تھا۔ برآمد شدہ بارودی مواد کمرے میں پہنچانے سے قبل بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذریعے ناکارہ بنایا جاتا ہے، جس وقت دھماکا ہوا مَیں خود کوت میں موجود تھا۔
کبل دھماکا، حوالات میں مشتبہ پانچ دہشت گرد بھی جاں بحق:
سی ٹی ڈی کبل میں ہونے والے دھماکے میں حوالات میں قید پانچ ملزمان بھی جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق مشتبہ پانچ دہشت گرد تھانہ کے حوالات میں بند تھے، جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری تھا۔ دھماکے کے بعد حوالات کی چھت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں پانچوں ملزمان بھی جاں بحق ہوگئے۔
کبل دھماکا، چھٹیوں اور نمازِ عشا میں وقت باقی رہنے کی وجہ سے جانی نقصان کم ہوا:
عید کی چھٹیوں اور نمازِ عشا ادا ہونے میں وقت باقی رہنے کی وجہ سے جانی نقصان کم ہوا۔ زیادہ تر پولیس اہل کار عید کی چھٹیوں پر تھے۔ عشا کی نماز میں کچھ وقت باقی تھا جس کی وجہ ابھی زیادہ پولیس اہل کار مسجد نہیں پہنچے تھے۔ مسجد کے پیش امام نے بتایا کہ اگر دھماکا نماز کے وقت ہو جاتا، تو پھر بھاری جانی نقصان ہوجاتا۔
بم دھماکے میں شہید پولیس اہل کاروں کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی:
تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید 9 پولیس اہل کاروں کی نمازِ جنازہ پولیس لائن کبل میں ادا کی گئی۔ کور کمانڈر پشاور، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی، پولیس اہل کاروں اور لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ نمازِ جنازہ کے بعد شہدا سب انسپکٹر عبداللہ خان، سب انسپکٹر اشرف علی، اے ایس آئی شیر عالم، تاج محمد، عصمت علی، خلیل الرحمان، بخت رو خان اور فضل رازق کی میتوں کو پولیس دستے نے سلامی دی اور بعد میں تمام میتوں کو ان کے آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا۔
کبل دھماکا، مینگورہ اور کبل میں احتجاجی مظاہرے ریکارڈ
کبل پولیس لائن بم دھماکے کے خلاف مینگورہ اور کبل میں بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ نشاط چوک مینگورہ میں سوات قومی جرگہ اور کبل چوک میں سوات اولسی پاسون کی جانب سے پولیس لائن دھماکے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پولیس لائن دھماکے پر سرکاری بیان مشکوک ہے۔ اس لیے ثبوتوں کے ساتھ حقائق سامنے لائے جائیں۔ ہم نے سوات میں امن قائم کیا ہے اور اسے کسی کو خراب کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نے پولیس لائن دھماکے میں شہید افراد کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔ مظاہروں میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔