(خصوصی رپورٹ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللہ گنڈاپور نے تھانہ مینگورہ میں ایس پی انوسٹی گیشن شاہ حسن خان، ایس پی ٹریفک بادشاہ حضرت، ایس ڈی پی اُو سر کل سیدو عطا ء اللہ شمس، ایس ڈی پی اُو سرکل سٹی انور خان اوردیگر پولیس آفیسرز کے ہمراہ میٹ دی پریس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز مرغزارمیں ایک نا خوش گوار واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں ایک گھر کے چار افراد مارے گئے تھے۔ ڈی پی اُو کے مطابق پولیس کو اطلاع ملتے ہی ایس ایچ اُو تھانہ سیدو شریف نے پولیس نفری کے ہم راہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر دیکھا، تو وہاں پر مسمی صاحب زر کی بیوی مسماۃ سلطانہ، اس کی بیٹی زینب (زوجہ سیف اللہ)، دوسری بیٹی عائشہ اور بیٹا زبیر خون میں لت پت قتل شدہ پڑے تھے۔
مستغیث محمد علی ولد یعقوب خان سکنہ کڈونہ مرغزار نے پولیس کو بیان دیا کہ صبح 7 بجے مجھے اطلاع ملی کہ میری چچی مسماۃ سلطانہ زوجہ صاحب زر کو اس کی دو بیٹیوں اور ایک بیٹے سمیت کسی نے فائر کر کے بے دردی سے قتل کیا ہے۔ بعد از تسلی معلوم ہوا کہ رشتہ داران سیف اللہ (شوہر زینب) نے اپنے والد شکور اور ناظم خان ولد سلطان کے ہم راہ فائر کر کے سب کو قتل کیا ہے۔
محمد علی کے بیان پر اے ایس آئیشیر عالم (انچارج چوکی کوکڑئی) نے مراسلہ ارسال کیا، جس پر تھانہ سیدوشریف میں ملزمان بالا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات نے کہا کہ واقعہ پر ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ جناب نا صر محمود ستی نے نوٹس لیتے ہوئے مجھے واقعے میں ملوث ملزمان کو ٹریس آوٹ اور گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کی، جس پرمَیں نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن شاہ حسن خان کی سربراہی میں ایس ڈی پی اُو سرکل سیدوشریف عطاء اللہ شمس، ایس ایچ اُو تھانہ سیدو شریف رفیع اللہ خان اور دیگر پولیس پر مشتمل ایک سپیشل ٹیم تشکیل دی، جس نے جدید طریقے سے چھاپا مار کر واقعے میں ملوث شکور اور ناظم کو دو گھنٹے کے اندر گرفتار کرلیا جب کہ فائر کرنے والے اور مرکزی ملزمان سیف اللہ اور میر افضل روپوش تھے۔ سپیشل ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چھاپے مار کر ملزم سیف اللہ اور میر افضل کو آلۂ قتل دو عدد پستول سمیت گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ سپیشل ٹیم نے موسمی حالات اور سنگلاخ پہاڑی سلسلہ میں پیدل راستہ طے کر کے ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی۔
ڈی پی اُو سوات نے کہا کہ وجۂ عناد یہ تھی کہ مسماۃز ینب دختر صاحب زر کی شادی دو سال قبل ملزم سیف اللہ کے ساتھ ہوئی تھی جو کہ گھریلو ناچاقی کی وجہ سے ناراض ہو کر اپنے میکے بیٹھ گئی تھی۔ ان کے مابین فیملی کورٹ میں سول مقدمہ بھی چلا آرہا تھا۔ ملزم نے دل برداشتہ ہو کر میر افضل خان اور سہولت کار شکور اور ناظم خان کی مدد سے چاروں کو قتل کیا۔