’’مَیں نے سیکھا ہے کہ……!‘‘

تحریر: رومانیہ نور مَیں نے سیکھا ہے کہ دنیا کا بہترین تدریسی مقام ایک بزرگ کے قدموں میں ہے۔مَیں نے سیکھا ہے کہ جب آپ محبت میں مبتلا ہوتے ہیں، تو یہ ظاہر ہوتا ہے۔مَیں نے سیکھا ہے کہ بچے کو اپنی بانہوں میں سلانا دنیا کے سب سے پُرسکون احساسات میں سے ایک ہے۔مَیں […]
موت کی سرگوشی (افسانچہ)

انتخاب: نواب ایم ایس بغداد میں ایک تاجر رہتا تھا۔ ایک دن اُس نے اپنے ملازم کو بازار بھیجا کہ وہ کچھ چیزیں خرید لائے۔ کچھ دیر بعد وہ ملازم واپس لوٹا، تو حواس باختہ تھا۔ خوف سے کانپ رہا تھا۔ مالک کے استفسار پر ملازم بولا: ’’میرے آقا! جب مَیں بازار میں داخل ہی […]
کاندید (تبصرہ)

تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز خوف زدہ، حواس باختہ،گُم صم، لہولہان اور لرزہ براندام کاندید خود سے سوال کرتا ہے: ’’اگر یہی بہترین دنیا ہے، تو اس سے بدتر کون سی ہوگی؟ مجھے جو کوڑے لگے ہیں، اُنھیں تو مَیں نظر انداز کرسکتا ہوں۔ اس لیے کہ اس سے قبل بلغاریوں نے بھی میرے ساتھ ایسا […]
ناول ’’جہاں برف رہتی ہے‘‘ کی کہانی، مصنف کی زبانی

انتخاب: احمد بلال مَیں جب اپنا ناول ’’برف‘‘ (’’جہاں برف رہتی ہے‘‘، اُردو ترجمہ) لکھنے کی تیاری کر رہا تھا، تو مَیں نے ترکی کے جنوب مشرق میں واقع شہر ’’کاز‘‘ کے کئی چکر لگائے۔ میرا یہ ناول ظاہری طور پر دوسرے ناولوں کی نسبت زیادہ سیاسی ہے۔ ’’کاز‘‘ کے باسی چوں کہ نیک دل […]
چارلس ڈکنز کا ناول ’’دو شہروں کی کہانی‘‘

تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز چارلس ڈکنز سے میرا پہلا تعارف "A Tale Of Two Cities” سے ہوا۔ چوں کہ یہ کتاب میرے پاس انگلش میں موجود تھی، سرورق بھی کافی خوب صورت تھا، تو دل میں بار بار کتاب کو پڑھنے کی ایک مدھم سی خواہش پیدا ہوتی تھی…… مگر پھر وہی بات کہ انگریزی […]
دیوانوں کی ڈائریاں (تبصرہ)

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز عالمی ادب کے مصنفین کی کتب پڑھنے اور اُن کے فلسفیانہ خیالات سے واقفیت بڑھانے کا بہترین موقع ہمیں تراجم کی صورت میں میسر آتا ہے۔ عالمی ادب کے تراجم کی دنیا بہت وسیع ہے۔ جب ہم جیسے قارئین، جو اس میدان میں نئے ہیں، میں عالمی تراجم پڑھنے کا شوق جاگتا […]
ایک فوجی کے عشق کی کہانی

انتخاب: احمد بلال جنگ کے ختم ہونے کے بعد جب ایک جنرل کو جنگ میں مارے گئے فوجیوں کی باقیات تلاش کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے، تو اُس تلاش میں اُنھیں ایک بوڑھا مل جاتا ہے، جو اُسے ایک سپاہی کی کچھ دوسری باقیات اور ساتھ میں ایک ڈائری دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے […]
شاعر کا انجام (ٹیگور کے رومانوی افسانے کا ترجمہ)

ترجمہ: مجید امجد بادشاہ رائین کے درباری شاعرنے ابھی شہزادی اجیتا کو نہیں دیکھا تھا۔ ایک دن جب اُس نے مہاراج کے حضور میں اپنی نئی نظم پڑھی، اس نے اپنی آواز کو کسی قدر بلند رکھا۔ تاکہ ہال کے اوپر محجب چھجے کے اندر بیٹھنے والوں کے کانوں کو اس کی آواز سنائی دے […]
گوشت (برازیلی ادب)

مترجم: محمد فیصل (کراچی) کیوں کہ اُس کی سال گرہ تھی، لہٰذا وہ لڑکا اپنی خواہش ظا ہر کر سکتا تھا۔ ویسے بھی اُس کی زندگی میں خواہشیں کرنے کی گنجایش کم ہی تھی۔ اُسے کھلونے نہیں چاہئیں، وہ بس روز چاول اور لوبیا کھاکھا کر تھک چکا تھا۔ اُس کے والد نے اُسے یاد […]
تاریخ، وِل ڈیورانٹ اور یاسر جواد

وِل ڈیورانٹ کی کتاب "The Story of Civilization”، جس کا اُردو ترجمہ یاسر جواد صاحب نے کیا ہے، ایک شان دار تاریخی کتاب ہے، جو 11 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں انسانی تمدن کی تاریخ کا جامع اور وسیع جائزہ دیا گیا ہے۔ ابو جون رضا کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے […]
حوزے ساراماگو کا ناول ’’اندھے لوگ‘‘

تبصرہ: یاسر رضا کہانی سے میرا تعلق کتاب کی صورت استوار ہوا اور گہرے سے گہرا ہوتا چلا گیا۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ بنا کتاب کے دنیا اندھیر لگنے لگتی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ کہتا ہے کہ ٹی وی یا موبائل سکرین، تخیل کا کینوس محدود کرتی ہے۔ اس لیے کتاب کے متن […]
ناول ’’درخت نشین‘‘ کا مختصر جائزہ

تبصرہ: سفینہ بیگم قارئین! دو سال قبل یہ ناول پڑھا تھا، لیکن وہ میری ذاتی کاپی نہیں تھی۔ اجمل کمال صاحب کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بُک‘‘ پر پوسٹ دیکھ کر ناول کو خریدنے کا ارادہ کیا، لیکن پیاری بہن نرگس حور نے یہ خوب صورت کتاب تحفے میں بھیج دی، تو دل […]
سورج مکھی (برازیلی ادب)

مترجم: محمد فیصل (ملتان) آسمان پر صبح کے آثار نمودار ہوچلے تھے۔ یوراگوئے کے اُس سرحدی گاؤں میں مقیم ’’فریڈریکو‘‘ کچی سڑک کے پار سورج مکھی کے پھولوں کے کھیت کو گھور رہا تھا۔ اُس کے قیمتی جوتوں پر مٹی تھی یا ریت، اُسے اندازہ نہ تھا۔ ہاں! البتہ اس کی بیوی ’’لوئیسا‘‘ فوراً بتا […]
ناول ’’اُس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو‘‘ کا ترجمہ کیسے ہوا؟

تحریر: محمد زبیر یونس آج کل میرے زیرِ مطالعہ ’’کوشلیہ کمار سنگھے‘‘ کا ناول ’’اُس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو‘‘ ہے جس کا شان دار ترجمہ ’’آج‘‘ رسالے کے بانی ’’اجمل کمال صاحب‘‘ نے کیا ہے۔ یوں تو ناول بہترین ہے، مگر ناول سے پہلے اجمل کمال کے قلم سے مصنف کے تعارف اور ترجمہ […]
خلیل جبران کا ترجمہ شدہ افسانہ ’’جل پریاں‘‘

ترجمہ: محمد اسماعیل ازہری لکھنوی سورج نکلنے سے ذرا پہلے، جزیروں سے گھرے سمندر کی تہ ہے، جس میں رنگا رنگ موتی بکھرے پڑے ہیں۔ ان موتیوں کے قریب بے یارو مددگار ایک نوجوان لاش پڑی ہے۔ اُس لاش کے قریب سنہرے بالوں والی ایک جل پری ہے، جو اپنی سہیلیوں کے جھرمٹ میں بیٹھی […]
جہاں دو کنارے ملتے ہیں

ترجمہ: رومانیہ نور یہ حقیقی زندگی کی اُن دل پذیر کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے، جو سچی محبت کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ڈاکٹر پردیومنا کمار مہاننڈیا کی کہانی ہے، جن کا تعلق ہندوستان سے ہے اور شارلٹ وان شیڈوِن، جن کا تعلق سویڈن سے ہے۔ پردیومنا کمار، اڑیسہ میں ایک اچھوت […]