ایک بوڑھی خاتون اور والی سوات

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)مجھے نہیں معلوم کہ سوات کے حکم ران کی شاہی رہایش گاہ کے لیے باورچی خانے کے سامان کی فراہمی کیسے ہوتی تھی؟ لیکن ایک دن ایک سکول فیلو، جو مجھ سے ایک کلاس سینئر […]
ہمارا بچپن

ہمارے بچپن کے افسر آباد میں مختلف طبقات کے لوگ رہتے تھے۔ یہ ایک بالکل "Harmonious” بستی تھی۔ ایک بات جو اُن دنوں کی مجھے یاد ہے۔ ہم اپنے کھیلوں میں حقیقت سے زیادہ "Phantasies” کے رنگ بھرتے اور خود کو یقین دلاتے کہ ہاں ایسا ہی ہورہا ہے، جیسا ہم دیکھنا یا دکھانا چاہ […]
پی ٹی آئی سوات، موروثیت عروج پر

کل سوشل میڈیا پر چند افراد، جو خود کو صحافی سمجھتے ہیں، کی جانب سے ایک پوسٹ دیکھی، جس میں دعوا کیا گیا تھا کہ تحریکِ انصاف یوتھ نے موجودہ مئیر، شاہد علی کو ضلع سوات کا صدر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔یہ دیکھ کر حیرت ہوئی، کیوں کہ مَیں خود پی ٹی آئی کے […]
ریاست سوات کی سند ملکانہ

گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر سابقہ ریاستِ سوات کے دور میں حکم ران کے دستخطوں سے جاری شدہ اُن سندات کو شیئر کیا جا رہا ہے، جن میں کسی بھی علاقے کے صاحبِ جائداد شخص کو اپنی زمینوں (دفتر) اور مزارع (فقیروں) کا ملک مقرر کرنے کا ذکر ہوتا ہے اور بس۔ ان […]
تورگل ’مخصوص ٹولے‘ کی خواہش کو خبر بنا گیا

انسانی تاریخ میں لفظ کی ایجاد کے بعد شاہوں، بادشاہوں اور عام انسانوں میں رابطہ کا سلسلہ چل نکلا، تو ہدہد سے لے کے کبوتر تک اور قاصد سے لے کے خصوصی ایلچی تک نے انسانوں کے درمیان اس رابطے کو توڑنے نہیں دیا۔ خط و کتابت سے ٹیلی فون تک کا سفر طے ہوا […]
سلاتنڑ (بہترین پکنک سپاٹ)

اگر فردوس بر روئے زمیں استہمیں است و ہمیں است و ہمیں استشاعر فرماتے ہیں کہ اگر زمیں کی سطح پر کہیں جنت موجود ہے، تو بس وہی جگہ ہے جہاں ہم رہتے ہیں۔شاعر تو صرف فرما گئے ہیں، چلیے! ہم دِکھا دیتے ہیں کہ واقعی ہم جہاں رہتے ہیں، وہ جگہ جنت ہی ہے۔دراصل […]
مولانا سیف الملوک (منگلتان مولوی صاحب)

روشنی کے وہ مینار جو علم و عرفان کے چراغ جلاتے ہیں، تاریخ کے اوراق پر ہمیشہ جگ مگاتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی درخشاں ستاروں میں مولانا سیف الملوک المعروف منگلتان مولوی صاحب کا نام بھی شامل ہے، جنھوں نے دینی علوم، روحانی رشد و ہدایت اور تدریسی خدمات کی جو شمع روشن کی، وہ […]
جہانزیب کالج میں میرا پہلا اینول ڈے

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)1958ء میں ودودیہ سکول سے سکول لیونگ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد، مَیں نے علاقے کے سب سے معزز اور معروف کالج، جہانزیب کالج سیدو شریف، میں داخلہ لیا۔ میرا گھر افسر آباد میں تھا اور […]
’’غیر متنازع‘‘ شرارؔ اور ’’متنازع‘‘ شرارؔ

شوکت علی کا نام مَیں بچپن سے سنتا آیا ہوں۔ سوات کا رہایشی ہو اور شوکت علی شرارؔ کے نام سے ناواقف ہو، بہت حیرت کی بات ہوگی۔ شرارؔ صاحب کی شخصیت کے اتنے حوالے ہیں کہ وہ کسی نہ کسی حوالے سے پہچان لیے جاتے ہیں۔ میرے کزن ہونے کی وجہ سے گھر میں […]
ریاست سوات کا شاہی بینڈ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میرے خیال میں، مَیں نے ریاستِ سوات کے بہت سے محکموں پر بات کی ہے، لیکن ایک ایسا محکمہ بھی تھا جس کا ذکر کرنا ضروری ہے، اور وہ تھا ’’ریاستی شاہی بینڈ۔‘‘ریاست کا اپنا قومی […]
ریاستِ سوات اور علمائے کرام

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)فضل محمود روخان صاحب کا تحریر کردہ کتابچہ ’’مارتونگ بابا جی‘‘ کو پڑھتے ہوئے مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ اگرچہ میاں گل عبد الودود (ریاستِ سوات کے بانی المعروف بادشاہ صاحب) پڑھنے لکھنے سے […]
نیکپی خیل کے اکبر خان

یہ سوال ہمارے سامنے ہمیشہ سوال ہی رہے گا کہ ہم اہلِ سوات نے کیا پایا، کیا کھویا؟ تاریخ کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تعلیم، صحت کی سہولیات، امن و امان، ترقی (ترقی معکوس)، تہذیب و تمدن اور برداشت…… الغرض ہر حوالے سے جایزہ لینا ہوگا۔مجھے کہنے دیجیے کہ اگر ہم نے ترقی کی ہے، […]
ریاستِ سوات بہ طورِ سرپرستِ فنونِ لطیفہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے قیام سے قبل، وادی میں فنونِ لطیفہ سے وابستگی کے شواہد کم ہی ملتے ہیں۔ یہاں زندگی بقا کی مسلسل جد و جہد میں گزر رہی تھی۔ پڑھنا لکھنا ایک نایاب شوق کی […]
مادری زبانیں کیوں اہم ہیں؟

مادری زبانیں فرد کی شناخت تشکیل دینے، ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور ذہنی و سماجی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ رابطے کرنے، ابلاغ، سیکھنے اور جذبات کے اظہار کو بنیاد فراہم کرتی ہیں، جو ذہنی نشو و نما اور سماجی ہم آہنگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔٭ ثقافتی […]
تصدیق اقبال بابو: درد مند معلم، بے بدل ادیب

زندگی کچھ چہرے ہمارے لیے ہمیشہ کے لیے امر کر دیتی ہے۔ وہ لوگ جو اپنی فکر، عمل اور جذبے سے معاشرے میں روشنی بانٹتے ہیں، جو لفظوں کے ذریعے زندگی کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں اور جو اپنے ہنر سے دوسروں کی سوچ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ تصدیق اقبال بابو بھی انھی […]
ریاست سوات کا جہانزیب کالج

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے تمام تعلیمی ادارے پشاور یونیورسٹی کے ساتھ الحاق شدہ تھے۔ آٹھویں، دسویں، انٹرمیڈیٹ اور بیچلر سطح کے امتحانات صوبے کے دیگر سکولوں اور کالجوں کے ساتھ منعقد ہوتے تھے، جن کی نگرانی پشاور […]
سید عثمان شاہ لالا

لالا گان خاندان کو سوات میں بڑی عقیدت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کی پہلی وجہ ان کی شرافت اور خوش اخلاقی ہے۔ دوسری وجہ ان کا سید، خاندانی اور نسلی ہونا ہے۔ تیسری وجہ شاہی خاندان سے تعلق اور رشتہ داری ہے۔ جب کہ چھوتی وجہ ان کی خدمات ہیں۔اس […]
دَ رَسُو پُل

لکڑی اور لوہے کی رسی کی مدد سے بنایا گیا یہ پُل کوکارئی (سوات) کا ہے۔ اس جگہ کی خوب صورتی ہمارے ایک ہم دمِ دیرینہ کے بہ قول ’’اَن بیان ایبل‘‘ (Unbayanable) ہے۔ ہم اسے پشتو میں ’’دَ رَسُو پُل‘‘ کہتے ہیں۔ اسے انگریزی میں "Suspension Bridge” کہتے ہیں۔ اُردو میں شاید اس کے […]
روشن دماغ فضل ہادی

مینگورہ سے مرغزار روڈ یعنی جنتِ ارضی کی جانب جاتے ہوئے قدرت کی بے پناہ فیاضی کی شہادتیں بکھری نظر آتی ہیں۔ اس جنتِ ارضی میں گل بانڈئی اور سپل پانڈئی میں قدرت کی شاعری، آرٹ اور مصوری کا ایک سے ایک بہترین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں سفید موتی کی طرح بہتا ہوا پانی […]
ریاست سوات کی فورسز کا ترقیاتی کاموں میں کردار

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات، جو اندرونی طور پر ایک خود مختار ریاست تھی، دیر اور امب کے ہمسایہ ریاستوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے باقاعدہ مسلح افواج رکھتی تھی۔ داخلی سلامتی اور امن و امان قائم […]
چاٹی قلفہ

90ء کی دہائی میں ہم لڑکوں کا پسندیدہ ترین قلفہ تصویر میں دکھائی دینے والا یہ ’’چاٹی قلفہ‘‘ تھا۔ اِسے اُس وقت ایک طرح سے عیاشی کا سامان سمجھا جاتا تھا۔ اندازہ لگائیں کہ چار آنے ہمیں کھانے کو ملتے تھے اور آٹھ آنے قلفے کی قیمت تھی۔سب سے لذیذ قلفہ کھتیڑا بازار میں غالباً […]