میاں گل سعید ایڈوکیٹ (مسین دادا)

سوات کی وادی جہاں فلک بوس پہاڑوں کی عظمت اور دریاؤں کی سرگوشیاں بہ یک وقت سنائی دیتی ہیں، وہیں کچھ ہستیاں ایسی بھی پیدا ہوئیں، جنھوں نے قوم، قبیلے اور انسانیت کی خدمت میں اپنی زندگی وقف کرکے تاریخ میں اپنا نام رقم کیا۔ انھی اجل و ارفع شخصیات میں ایک تابندہ ستارہ، میاں […]
ریاست سوات: ماضی کی چند جھلکیاں

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک بار والی صاحب کو ڈاک کے ذریعے ایک خط موصول ہوا۔ یہ خط اُردو میں لکھا گیا تھا۔ اس خط میں والی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ اُنھوں نے ریاستی پبلک […]
ریاست سوات کے اداروں کا دائرہ کار

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک شام، والی صاحب نے اپنی گاڑی رکوائی اور ایک گارڈ کو اشارہ کیا کہ وہ اوپر جاکر ایک افسر کو لے آئے، جو افسر آباد میں رہتا تھا۔ چناں چہ وہ افسر جلدی سے نیچے […]
ریاست سوات: انضمام کے وقت کی صورتِ حال

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے انضمام کے اعلان (جولائی 1969ء) کے فوری بعد کا دور ’’سٹیٹَس کو‘‘ (Status Quo) کہلایا، لیکن نئی انتظامیہ نے سرعت سے اپنی اتھارٹی کا استعمال شروع کر دیا۔ ایک کرنل سب مارشل […]
والی سوات کی تعلیم سے محبت

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میانگل جہانزیب کی تعلیم کے لیے بے پناہ اور بے مثال محبت تھی۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان کے سامنے تین نِکاتی ایجنڈا تھا، یعنی تعلیم، صحت اور مواصلات۔ یہی ان کی ترجیحات کی فہرست […]
ہماری ملغوبہ تاریخ اور ریاستی جبر

کہتے ہیں کہ تین وجوہات کی بنیاد پر انگریزوں نے سوات، دیر اور چترال میں بہ راہِ راست حکومت نہیں کی:٭ پہلی وجہ یہ تھی کہ یہ علاقے بین الاقوامی سیاست میں تذویراتی اہمیت نہیں رکھتے تھے۔٭ دوسری وجہ، یہاں ایسے وسائل نہیں تھے، جن کو ایسٹ انڈیا کمپنی یا انگریز لوٹ کر انگلستان لے […]
سیدو بابا لنگر

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)’’لنگر‘‘ یعنی زائرین کو کھانا فراہم کرنے کا نظام ہر پیر کے آستانے یا ان کی وفات کے بعد ان کی درگاہ کی ایک نمایاں خاصیت ہے۔ لوگ وہاں بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں […]
الحاج قاسم جان (مرحوم)

’’جہاں آپ سڑک پر ہچکولے کھاتے ہوئے جا رہے ہوں اور ایک دم سفر ہم وار ہوجائے، تو سمجھ جائیں کہ ریاستِ سوات کی حدود شروع ہوگئی ہیں۔ والی صاحب نے سوات کو وہ کچھ دیا، جو صوبہ شمال مغربی سرحدی باوجود انگریزی سرکار کی مدد کے کہیں بھی نہ دے سکا۔‘‘قارئین! یہ ایک انگریز […]
گونگڑی

سوات اپنی قدرتی خوب صورتی کی وجہ سے نہ صرف اندرونِ ملک مشہور ہے، بل کہ بیرونی ممالک میں بھی یہ فلک بوس پہاڑوں، الپائن جھیلوں، گھنے جنگلات، گنگناتی آبشاروں، میٹھے پانی کے جھرنوں اور بل کھاتی ندیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔سوات پھلوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں موسمیاتی تبدیلی سے پہلے 18 […]
تاریخ کے صفحوں میں دفن اوریجنل ’’تورگل‘‘

آج سے تقریباً تین سال قبل جب بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے، تو پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی ’’حکومت‘‘ میں ہونے کے باوجود بری طرح ہار گئی اور پھر دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کا یہ حال تھا کہ بیش تر پی ٹی آئی اُمیدواروں نے پارٹی […]
ریاست سوات میں غبن کا ایک واقعہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے علاقے بنجوٹ میں ’’اپنی مدد آپ‘‘ کی بنیاد پر ایک پرائمری سکول کی تعمیر جاری تھی۔ مقامی افراد نے تعمیراتی مواد جیسے پتھر، لکڑی کے تختے اور کڑیاں وغیرہ فراہم کیے تھے، جب […]
پختو دور کی کچھ اور خصوصیات

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میرے مضمون بہ عنوان ’’پختو دور اور اس کی کچھ خصوصیات‘‘ کے ضمیمہ کے طور پر قارئین کی عمومی رائے کے لیے درجِ ذیل گزارشات شامل کرنا چاہتا ہوں۔اگرچہ یہ دور معاشرے کے پسے ہوئے […]
ریاستِ سوات: سیدو شریف میں بجلی کی پہلی بار فراہمی

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)بجلی کی ترسیلی لائن کو سوات تک بڑھانے سے پہلے، سیدو شریف کے گھروں میں لائٹ دست یاب نہیں تھی۔ یہاں تک کہ سرکاری رہایش گاہیں بھی بجلی سے محروم تھیں۔ تاہم، پونے روپے فی لیٹر […]
سید احمد بریلوی کا دورۂ سوات

سید احمد (شہید) بریلوی (1786ء تا 1831ء) جو شاہ ولی اللہ دہلوی کی تعلیمات سے متاثر ہوکر ہندوستان میں اسلامی اقدار کے احیا کے علم بردار بنے، شمال مغربی ہندوستان کے علاقوں، خاص طور پر پنجاب اور خیبرپختونخوا، میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی حکومت کے مظالم کے خلاف جہاد کے لیے سرگرم ہوئے۔سید احمد (شہید) […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اکتیس ویں قسط)

عمومی خیال یہ ہے کہ والیِ سوات ریاستی ملازمین کو، جب وہ ان کی کارکردگی سے ناخوش ہوتے، جسمانی طور پر سزا دیتے۔ یہ بات کافی حد تک درست ہے، لیکن ایسا فرعونیت یا بدمزاجی کی وجہ سے نہیں تھا، بل کہ اپنی رعایا کو فرائض میں غفلت برتنے پر ایک باپ کی طرح یاد […]
ریاستِ سوات کا جھنڈا اور ترانہ

دوستو! آپ سب ریاستِ سوات کے جھنڈے کے بارے میں جانتے ہوں گے۔ اسے والئی سوات کی رہایش گاہ پر ہر صبح لہرایا جاتا اور غروبِ آفتاب کے بعد اُتار لیا جاتا۔ اس کے سکولوں میں 12 دسمبر اور 5 جون کو بھی ’’فلیگ ماسٹ‘‘ پر چڑھایا جاتا تھا۔ریاستِ سوات ایک شاہی ریاست تھی۔ یہ […]
ڈاکٹر لوکا اور جانو جرمن

1964ء کی بات ہے، ہم مختلف سائٹس کا انسپکشن کرتے کرتے میاندم پہنچ گئے۔ وہاں کے ریاستی گیسٹ ہاؤسز میں جو بڑا اور وی آئی پی ریسٹ ہاؤس ہے، وہاں پر ہم نے پڑاو ڈالا۔ ایک درخت کی شاخ سے ذبح شدہ دُنبہ لٹکا کر کچھ ساتھی اس کا کوٹ اُتارنے لگے۔ کچھ مسالہ جات […]
’’قاضی حنیف‘‘ شخصیت جو بے قدری کا شکار ہوئی

یہ اصطلاح ہم 60ء کی دہائی سے سنتے آرہے ہیں کہ پاکستان سے ’’برین ڈرین‘‘ تیزی سے جاری ہے۔ اس کا سبب صرف معاشی حالات کی ناسازگاری نہیں تھا، بلکہ یہاں کی بیوروکریسی کی فرعونیت، حسد اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچے جانے کا نہ ختم ہونے والا کھیل اس کی وجوہات میں شامل ہے۔ […]
ملوک حاجی صاحب، ایک سچا دوست

گذشتہ کچھ دنوں سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بُک‘‘ پر چند مخصوص دوستوں کی جانب سے مینگورہ کی ایک نام ور شخصیت کے بارے میں کچھ ہونی اَن ہونی باتیں سامنے آتی رہیں۔ مَیں نے ایک آدھ کا جواب دیا بھی…… مگر آج جی چاہتا ہے کہ کچھ متنازع باتوں کو نظر انداز […]
سوات کے 1975ء کے ایک رقت انگیز مشاعرے کی روداد

ماسٹر محمد جان لوہارؔ کے فرزندِ ارجمند بخت سلیمان شہاب کی یاد میں 1975ء میں ایک مشاعرہ منعقد ہوا تھا ،جس کی صدارت سوات کے نامی گرامی شاعر خانے قصاب نے کی تھی۔ مہمانِ خصوصی پاکستان نیشنل سنٹر مینگورہ اے آر ڈی عنایت اللہ خان تھے۔ سٹیج سیکرٹری رحیم شاہ رحیمؔ تھے۔ اس مشاعرے کا […]
علامہ نورالاسلام (فلائنگ کوچ مولوی صیب)

آج سے 22 یا 23 سال قبل نمازِ تراویح پڑھنے کے لیے ہمیں ’’محمد رحمان مسجد‘‘ (زڑہ ڈاکخانہ، مینگورہ) جانا پڑتا تھا، جہاں ’’فلائنگ کوچ مولوی صیب‘‘ محض 17، 18 منٹ کے دورانیے میں مختصر تراویح کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ بلا کے خوش طبع تھے لیکن رُکیے، اُن کے بارے میں کچھ رقم کرنے […]