ایسے تھے ہمارے مہربان حکم ران (والی سوات)

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے حکم ران میاں گل جہانزیب (والیِ سوات) کو سرکاری ملازمین کی بڑی فکر رہتی تھی۔ انھیں سوات اور اس کی ماتحت علاقوں کے لوگوں سے توقع تھی کہ وہ ریاستی اہل کاروں کی عزت […]

مینگورہ گریویٹی سکیم: جتنے منھ اتنی باتیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

آج کل مینگورہ کے لیے مستقل آب نوشی کا منصوبہ شدید تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اس کے حوالے سے ہر کس و ناکس اپنا اپنا راگ الاپ رہا ہے۔منصوبے میں مالی بے قاعدگیوں، کرپشن، کک بیکس اور فنی خامیوں کا ذکر کوئی نہیں کررہا۔ بس سب کی تان اس بات پر آکر ٹوٹتی […]

ریاست سوات، جب شاہی علم اُتارا گیا

Blogger Fazal Raziq Shahaab

یوسف زئی ریاست سوات کا شاہی علم 28 جولائی 1969ء کو آخری بار شام کے وقت ’’فلیگ سٹاف‘‘ سے اُتارا گیا اور پھر ہمیشہ کے لیے لپیٹ دیا گیا۔پھر نہ کسی نے شاہی علم والئی سوات کی رہایش گاہ پر لہراتے دیکھا، نہ اُن کی آف وائٹ مرسیڈیز کے بونٹ پر۔عجب افراتفری اور غیر یقینی […]

سیدو بابا پل سے نتھی یادیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

اس بلاگ میں شامل تصویر میں لکڑی کا پل نمایاں نظر آرہا ہے۔ اس پُل کے دوسرے اینڈ پر ایک تو شاہی محمد ولد نظرے حاجی صاحب کی کپڑے کی دُکان تھی۔ کبھی کبھی امیرزادہ استاد صاحب بھی کپڑا ناپتے نظر آتے تھے۔ اس طرح ایک دُکان حافظ بختیار حاجی صاحب کی تھی کریانے کی۔ […]

والی سوات کی حکم رانی کی کچھ خصوصیات

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے ماضیِ قریب میں دل چسپی رکھنے والے اکثر لوگ یہ بات بہ خوبی سمجھتے ہیں کہ 1917ء سے 1969ء تک کے فرمان رواؤں کا اندازِ حکمرانی اور نظام حکومت کیسا تھا؟ مگر وہ […]

نسوار سے جڑی یادیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

چلیں، آج اس گھمبیر ماحول میں کچھ ہلکی پھلکی بات کی جائے۔نسوار کی برکتیں اتنی زیادہ ہیں کہ اس مختصر وقت میں ناممکن ہے کہ اُن کا احاطہ ہوسکے۔ ہمارے سیدو شریف میں سیدو بابا مسجد کے پہلو میں ایک سپر سٹور تھا (شاید اب بھی ہو)، اُس کی ابتدا نسوار ہی سے ہوئی تھی۔ […]

ایک بوڑھی خاتون اور والی سوات

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)مجھے نہیں معلوم کہ سوات کے حکم ران کی شاہی رہایش گاہ کے لیے باورچی خانے کے سامان کی فراہمی کیسے ہوتی تھی؟ لیکن ایک دن ایک سکول فیلو، جو مجھ سے ایک کلاس سینئر […]

ریاست سوات: فوج کی درجہ بندی

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)وقت گزرنے کے ساتھ، نئی نسل کا سابق ریاستِ سوات کی یادوں کے ساتھ تعلق بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ نوجوان نسل ریاست کے نظامِ حکومت، عدلیہ کے نظام، تعلیم اور صحت کے شعبوں اور […]

ہمارا بچپن

Blogger Fazal Raziq Shahaab

ہمارے بچپن کے افسر آباد میں مختلف طبقات کے لوگ رہتے تھے۔ یہ ایک بالکل "Harmonious” بستی تھی۔ ایک بات جو اُن دنوں کی مجھے یاد ہے۔ ہم اپنے کھیلوں میں حقیقت سے زیادہ "Phantasies” کے رنگ بھرتے اور خود کو یقین دلاتے کہ ہاں ایسا ہی ہورہا ہے، جیسا ہم دیکھنا یا دکھانا چاہ […]

مولوی صاحب، گدھا اور ہجوم

Blogger Fazal Raziq Shahaab

کہتے ہیں کہ ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے۔ ان کا کوئی دوسرا ذریعۂ آمدن نہ تھا اور گاؤں میں رہتے ہوئے گزارہ بہت مشکل تھا ۔اُسی گاؤں میں کوئی نیک دل جاگیردار بھی رہتا تھا۔ اُس نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ […]

ریاستِ سوات اور علمائے کرام

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)فضل محمود روخان صاحب کا تحریر کردہ کتابچہ ’’مارتونگ بابا جی‘‘ کو پڑھتے ہوئے مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ اگرچہ میاں گل عبد الودود (ریاستِ سوات کے بانی المعروف بادشاہ صاحب) پڑھنے لکھنے سے […]

ریاستِ سوات بہ طورِ سرپرستِ فنونِ لطیفہ

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے قیام سے قبل، وادی میں فنونِ لطیفہ سے وابستگی کے شواہد کم ہی ملتے ہیں۔ یہاں زندگی بقا کی مسلسل جد و جہد میں گزر رہی تھی۔ پڑھنا لکھنا ایک نایاب شوق کی […]

ریاست سوات کے والی کا ایک معائنہ

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)تین سال تک چکیسر میں ہر مہینے تین ہفتے گزارنے کے بعد، 1965ء میں والی صاحب نے مجھے حکم دیا کہ میں اکاخیل، موسیٰ خیل کے علاقے میں تعمیراتی ذمہ داریاں سنبھالوں۔ اس دوران میں بریکوٹ […]

ریاست سوات کا جہانزیب کالج

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے تمام تعلیمی ادارے پشاور یونیورسٹی کے ساتھ الحاق شدہ تھے۔ آٹھویں، دسویں، انٹرمیڈیٹ اور بیچلر سطح کے امتحانات صوبے کے دیگر سکولوں اور کالجوں کے ساتھ منعقد ہوتے تھے، جن کی نگرانی پشاور […]

ریاست سوات میں سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)"My back tells me that I have entered Swat State, while driving my car”’’میری پُشت مجھے بتاتی ہے کہ مَیں اپنی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ریاستِ سوات میں داخل ہو چکا ہوں۔‘‘یہ وہ جملہ ہے جو […]

نیمبولا (سوات کی لوک کہانی)

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)آئیے، تاریخ سے ہٹ کر کچھ بات کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسے رومانی قصے کا تذکرہ ہے، جسے آج بھی ہمارے لوک ادب میں یاد کیا جاتا ہے۔بیگم جان، ابوہا کے ایک خوش حال شخص کی […]

سیدو شریف قبرستان: سلگتا مسئلہ

Blogger Fazal Raziq Shahaab

جیسا کہ سب متعلقہ متاثرین جانتے ہیں کہ سیدو شریف کے باسیوں کا "Burning issue” قبرستان کے لیے زمین کی تخصیص ہے۔ اس کے پُرامن حل کے امکانات دن بہ دن موہوم ہوتے جارہے ہیں اور خدا نہ خواستہ اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا، تو "Law and Order” کی صورتِ حال بگڑ […]

ریاست سوات کے اداروں کا ریکارڈ

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)28 جولائی 1969ء کی شام کو، اپنی ماہانہ قوم سے خطاب میں، احمق جنرل یحییٰ خان نے سوات، دیر اور چترال کی ریاستوں کے مغربی پاکستان میں انضمام کا اعلان کیا۔ یہ عام آدمی کے لیے […]

کبھی خواب نہ دیکھنا (اکیاون ویں قسط)

Blogger Riaz Masood

بیوی کے گردے کی پیوند کاری کے لیے مجھے کچھ رشتہ داروں سے قرض پر رقم لینا پڑی تھی۔ مَیں باقی سب انجینئرز کی طرح نہیں تھا، جو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اتنا کما جاتے ہیں کہ مالی طور پر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ آپریشن کے بعد کا علاج بھی میری دسترس سے […]

کبھی خواب نہ دیکھنا (اڑتالیس ویں قسط)

Blogger Riaz Masood

میری سروس کے آخری تین سال تمام تر مشکلات کے خلاف زندہ رہنے کی میری جد و جہد کا تسلسل تھے۔ مینگورہ کے ایک پرانے جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص کی سربراہی میں کنٹریکٹر مافیا نے ہر ممکن طریقے سے میری مخالفت کی۔ چوں کہ وہ مجھ سے بے جا مفادات […]

کبھی خواب نہ دیکھنا (سینتالیس ویں قسط)

Blogger RIaz Masood

نومبر 1993ء سے شروع ہونے والا بونیر میں میرا دوسرا سپیل پہلے کی طرح رنگین نہیں تھا۔ مَیں اب 50 سال کا ہوچکا تھا اور ایک متحرک نوجوان کی دل کشی اور رنگین مزاجی کھوچکا تھا۔ کلاس ون رہایش گاہ میں رہنے کا عیش و آرام قصۂ پارینہ بن چکا تھا۔ اب اگلے پانچ یا […]