سیدو شریف: میرے دنوں کی کچھ دل چسپ شخصیات

ہم سیدو شریف میں تقریباً نصف صدی تک مقیم رہے۔ ریاست کے دارالحکومت میں اعلا عہدوں پر فائز افراد کے علاوہ، ریاست کے ہر کونے سے لوگ مواقع کی تلاش میں یہاں آئے اور سیدو کے امن و سکون کے سحر میں جکڑ کر یہیں پر مستقل سکونت اختیار کر نے مجبور ہوئے۔اُس وقت شہر […]
روشن دماغ فضل ہادی

مینگورہ سے مرغزار روڈ یعنی جنتِ ارضی کی جانب جاتے ہوئے قدرت کی بے پناہ فیاضی کی شہادتیں بکھری نظر آتی ہیں۔ اس جنتِ ارضی میں گل بانڈئی اور سپل پانڈئی میں قدرت کی شاعری، آرٹ اور مصوری کا ایک سے ایک بہترین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں سفید موتی کی طرح بہتا ہوا پانی […]
ریاست سوات کی فورسز کا ترقیاتی کاموں میں کردار

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات، جو اندرونی طور پر ایک خود مختار ریاست تھی، دیر اور امب کے ہمسایہ ریاستوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے باقاعدہ مسلح افواج رکھتی تھی۔ داخلی سلامتی اور امن و امان قائم […]
ریاست سوات: تعلیمی سہولیات اور چند ذہین طلبہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میری زندگی میں پہلی بڑی تبدیلی وہ تھی، جب مَیں 1950ء میں، سکول میں داخل ہوا۔ مجھے صبح بہت جلد اُٹھنا پڑتا تھا اور سکول کے لیے تیاری کرنی پڑتی تھی۔ میرا سکول شگئی میں تھا، […]
الحاج قاسم جان (مرحوم)

’’جہاں آپ سڑک پر ہچکولے کھاتے ہوئے جا رہے ہوں اور ایک دم سفر ہم وار ہوجائے، تو سمجھ جائیں کہ ریاستِ سوات کی حدود شروع ہوگئی ہیں۔ والی صاحب نے سوات کو وہ کچھ دیا، جو صوبہ شمال مغربی سرحدی باوجود انگریزی سرکار کی مدد کے کہیں بھی نہ دے سکا۔‘‘قارئین! یہ ایک انگریز […]
شیر عالم خان ککوڑے

مینگورہ شہر کے کباب خانوں کا جب بھی کبھی ذکر ہوگا، ’’میرجو ‘‘ کباب خانہ (کباب خانہ کو ہم پشتو میں عام طور پر کڑھے بولتے ہیں) کے بغیر بات مکمل نہیں ہوگی۔ ’’میرجو کڑھے‘‘ مجھے یاد ہے مگر اس کے ساتھ میری کوئی ایسی یاد وابستہ نہیں، جسے یہاں رقم کیا جاسکے۔ البتہ اس […]
ریاست سوات میں سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)"My back tells me that I have entered Swat State, while driving my car”’’میری پُشت مجھے بتاتی ہے کہ مَیں اپنی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ریاستِ سوات میں داخل ہو چکا ہوں۔‘‘یہ وہ جملہ ہے جو […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (پچاس ویں قسط)

ہمیں اپنے باورچی خانے میں کام کرنے کے لیے ایک یا دو آدمیوں کی ضرورت رہتی۔ اس لیے ہم اپنے ساتھ ڈیوٹی پر آنے کے لیے دو روڈ ورکرز کو بلاتے تھے۔ کچھ عرصے بعد گورنمنٹ نے سخت احکامات جاری کرتے ہوئے تمام کلاس فور ملازمین کو افسروں کے گھروں میں کام کرنے سے روک […]
پبلک سکول سنگوٹہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ان دنوں ’’سنگوٹینز‘‘ تقریباً روزانہ اپنے مادرِ علمی، اس کے مشنری اسٹاف، سسٹرز، خصوصاً مدر سپیریئر اور اس کے بانی، میاں گل جہانزیب، جو ریاستِ سوات کے حکم ران تھے، کے بارے میں پوسٹ کر رہے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اُننچاس ویں قسط)

یہ غالباً ستمبر 2011ء کا پہلا ہفتہ تھا۔ مجھے جناب فضل ربی راہی کا فون آیا، جس میں انھوں نے مینگورہ میں ان کے دفتر اور کتابوں کی دکان میں ملنے کو کہا۔ وہ میرے لیے اجنبی نہیں تھے۔ ان کے پبلشنگ ہاؤس نے جولائی 2007ء میں میری اور ڈاکٹر امیر فیاض پیر خیل کی […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اڑتالیس ویں قسط)

میری سروس کے آخری تین سال تمام تر مشکلات کے خلاف زندہ رہنے کی میری جد و جہد کا تسلسل تھے۔ مینگورہ کے ایک پرانے جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص کی سربراہی میں کنٹریکٹر مافیا نے ہر ممکن طریقے سے میری مخالفت کی۔ چوں کہ وہ مجھ سے بے جا مفادات […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (چھیالیس ویں قسط)

ایک دن جب میں ڈویژنل آفس آیا، تو چترال کے سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن میں میرا ٹرانسفر آرڈر میرے حوالے کر دیا گیا۔ مجھے سرفراز کی جگہ ٹرانسفر کیا گیا تھا، جب کہ اس کا کسی اور سٹیشن پر ٹرانسفر ہوگیا تھا۔ اس سے پہلے مسٹر ایکس نے مجھ سے رابطہ کیا تھا اور اصرار […]
سوات میں خواتین کے اولین تعلیمی ادارے

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)جہاں تک مجھے یاد ہے ، ہمارے سکول میں کسی حد تک مخلوط طرزِ تعلیم تھی۔ جب ہم شگئی، سیدو شریف میں ایک سکول میں داخل ہوئے، تو تقریباً ہر کلاس میں لڑکیاں پڑھ رہی تھیں۔ […]
ریاست سوات میں غبن کا ایک واقعہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے علاقے بنجوٹ میں ’’اپنی مدد آپ‘‘ کی بنیاد پر ایک پرائمری سکول کی تعمیر جاری تھی۔ مقامی افراد نے تعمیراتی مواد جیسے پتھر، لکڑی کے تختے اور کڑیاں وغیرہ فراہم کیے تھے، جب […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (چوالیس ویں قسط)

مَیں ابھی ہائی وے سب ڈویژن سیدو شریف میں مکمل طور پر سیٹ نہیں ہوا تھا کہ مجھے بونیر جیسی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی ٹھیکہ داروں نے ضوابط پر میری سخت عمل درآمد کے خلاف کڑھنا اور خفگی کا اظہار کرنا شروع کر دیا۔مجھے یاد ہے کہ میرے ایک افسر، اکرام اللہ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (تریالیس ویں قسط)

بہ حیثیت مجموعی میں اپنے افسر، ساتھیوں اور ماتحت عملے سمیت، سب کے ساتھ ’’کمفرٹ ایبل‘‘ تھا۔ 14 ستمبر 1987ء کو ایک بڑا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ مَیں نے اُس دن دفتر سے چھٹی لی تھی۔ اچانک مَیں نے سڑک پر دفتر کی جیپ کا ہارن سنا۔ میرے دل کو ایک جھٹکا سا لگا۔ […]
ریاستِ سوات کے محکموں کا ارتقا

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے قیام کے فوری بعد، حکومت کے مختلف اداروں کے لیے کوئی واضح نظام موجود نہیں تھا، مگر اس کے باوجود ریاستی اتھارٹی کی مضبوطی اور عدالتوں، محصولات، دفاع، صحت، تعلیم اور بنیادی […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اڑتیس ویں قسط)

ایس ڈی اُو کا انحصار مکمل طور پر اس لڑکے پر تھا۔ دفتر کا سارا کام اس پر چھوڑ دیا تھا۔ وہ سرکاری خط و کتابت کرتا۔ اس کی غیر موجودگی میں ایس ڈی او کی طرف سے دستخط کرتا۔ آنے جانے والے خط و کتابت کا ریکارڈ رکھتا۔ مختصر یہ کہ وہ انجن تھا، […]
ڈاکٹر غلام یوسف کی یاد میں

لوگ تو آج کے جدید دور میں نہیں پڑھتے، تو 1969ء میں کتنے لوگ پڑھے لکھے ہوں گے اور اعلا تعلیم…… وہ تو گویا خواب تھی۔ اخبار پڑھ لینا ہی تعلیم یافتہ ہونے کی بڑی نشانی تھی۔مینگورہ اور اصل مینگورہ باچا صاحب چم میں مسافر حاجی صاحب کے بیٹے غلام یوسف صرف پڑھے لکھے نہیں […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (سینتیس ویں قسط)

پشاور سے پہلی آڈٹ ٹیم 1970ء میں آئی اور ہمارے دفتر میں اپنا کام شروع کر دیا۔ مجھے ایکس ای این عبدالرحیم خان نے آڈٹ ٹیم کے ساتھ کام کے لیے کہا۔ انھوں نے آڈٹ کا آغاز ریاست کے آخری سال سے شروع کرنا چاہا۔ مَیں نے یہ دلیل دی کہ ان کے پاس والی […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (چھتیس ویں قسط)

سٹیٹ پی ڈبلیو ڈی کے سربراہ کی ریٹائرمنٹ امور بی/ آر ڈویژن کے قیام کے بعد، ہمارے پہلے ایگزیکٹو انجینئر جناب عبدالرحیم خان نے چارج سنبھالا۔ سیدو شریف کو نو تشکیل شدہ ملاکنڈ ڈویژن کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بھی قرار دیا گیا تھا۔ کیوں کہ سوات کے عظیم حکم ران کی طرف سے تعمیر کیے […]