کبھی خواب نہ دیکھنا (اکتیس ویں قسط)

عمومی خیال یہ ہے کہ والیِ سوات ریاستی ملازمین کو، جب وہ ان کی کارکردگی سے ناخوش ہوتے، جسمانی طور پر سزا دیتے۔ یہ بات کافی حد تک درست ہے، لیکن ایسا فرعونیت یا بدمزاجی کی وجہ سے نہیں تھا، بل کہ اپنی رعایا کو فرائض میں غفلت برتنے پر ایک باپ کی طرح یاد […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (تیس ویں قسط)

مَیں اپنی شادی کی تفصیلات کو چھوڑ رہا ہوں۔ وہ بہت دردناک ہیں۔ مَیں دوبارہ ان یادوں سے نہیں گزرنا چاہتا۔ وہ زخم برسوں پہلے بھرچکے ہیں۔ میری بیوی کو دو چیزوں کا جنون تھا، روح کی صفائی اور گھر کی صفائی۔ پہلے تو وہ 24 گھنٹوں میں 8 بار نماز پڑھتی تھی، جب کہ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اُنتیس ویں قسط)

ایک دن میں اپنے دفتر سے واپس اپنے گھر کی ڈیوڑھی میں داخل ہو رہا تھا۔ اچانک دیکھا کہ وہ ایک کونے میں، ہاتھوں میں ایک گٹھڑی اٹھائے، کھڑی ہے۔ مَیں نے ہکلا کر پوچھا کہ وہ یہاں کیا کر رہی ہے اور وہ میرے گھر کو کیسے جانتی ہے؟ اس نے جواب دیا کہ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اٹھائیس ویں قسط)

ان سالوں میں مجھے مانیار، ابوہا اور پبلک سکول سنگوٹہ کے ایک بڑے ٹیچنگ بلاک میں تعمیرات کی نگرانی اور کچھ اور پروجیکٹس کرنے تھے۔ یہ مصروف ترین سال تھے اور وقت بہت تیزی سے گزر رہا تھا، لیکن مجھے اپنے پہلے معاشقے کا موقع مل ہی گیا۔میرے بڑے بھائی فضلِ وہاب، شیر خان کو […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (ستائیس ویں قسط)

چکیسر میں قیام کے دوران میں ایک اور چیز، جس نے مجھے متاثر کیا، وہ ان کی تعلیم کے ساتھ محبت تھی۔ ودودیہ سکول سیدو شریف کے بعد بادشاہ صاحب کے دور میں پہلا سکول چکیسر میں بنا تھا۔ ہائی سکول چکیسر موجودہ ضلع شانگلہ کا سب سے قدیم ادارہ ہے۔ 1950ء کی دہائی کے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (چھبیس ویں قسط)

چکیسر سے میرا تبادلہ تحصیل بلڈنگ کی چھت کے سلیب سے مشروط تھا۔ ٹھیکہ دار کی الم ناک موت کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔ کیوں کہ اس کا خاندان شدید صدمے میں تھا۔ نومبر کے آخر میں، ٹھیکہ دار کے بیٹے نے، جو ابھی کالج کا طالب علم تھا، نے بقیہ کام کا چارج […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (پچیس ویں قسط)

کبھی کبھی، مَیں اپنے باس کے رویے سے پریشان ہوجاتا تھا۔ مجھے اندازہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ وہ مجھے مخالف کیمپ میں سمجھا ہے یا اپنی طرف؟ ریاست کے بعض اعلا افسران نے بالواسطہ طور پر اس کا مذاق بھی اڑایا، لیکن مَیں نے ان سازشوں سے دور ہی رہنے کی کوشش کی۔ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (چوبیس ویں قسط)

سابق ریاست میں کوالٹی کنٹرول کا ایک بہت موثر نظام تھا، جس پر اگر حقیقتاً عمل کیا جاتا، تو بڑی کامیابی حاصل ہوتی۔ لیکن کچھ بے پروا عناصر نے اپنے عامیانہ مفادات کے لیے اس ’’سیٹ اَپ‘‘ کو سبوتاژ کیا۔ مثال کے طور پر، ہر تحصیل دار کو تحریری ہدایت دی گئی تھی کہ وہ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (تیئس ویں قسط)

جب مَیں نے اپنی سوانح عمری لکھنی شروع کی، تو میرے اکثر قارئین نے اصرار کیا کہ مجھے کچھ نہیں چھپانا چاہیے، لیکن سوچتا ہوں کہ مَیں اپنی زندگی کے انتہائی تاریک گوشوں کے بارے میں، اپنی بری عادات اور اپنی ناکامیوں کی وجوہات کے بارے میں کیسے بات کروں، جب کہ میرے پاس بہترین […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (بائیس ویں قسط)

عین وقت پر سفید جیپ اپنے بونٹ پر ریاستی پرچم لہراتی ہوئی گراؤنڈ میں داخل ہوئی۔ مَیں نے ان کے لیے دروازہ کھولا۔ والی صاحب نے مجھ سے مصافحہ کیا، پھر حاکم اور آفرین خان سے مصافحہ کیا۔ دونوں نے گارڈ آف آنر کے بعد والی صاحب سے جرگے سے ملاقات کی درخواست کی۔آکسٹرا نے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اکیس ویں قسط)

بعد میں ہونے والی پیش رفت سے یہ واضح ہوگیا کہ مجھے ریاستی دارالحکومت سے چکیسر جیسے دور دراز علاقے میں کیوں بھیجا گیا تھا؟ اُسی وقت ایک اور انتہائی قابل ڈرافٹس مین کو بھی الپورئی میں تعینات کیا گیا۔ اُس کا نام عبدالرشید تھا۔ اُسے اگلے احکامات تک وہیں رہنے کی ہدایت دی گئی۔زیرِ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (بیس ویں قسط)

لیکن مَیں نے اس کی بالکل پروا نہیں کی۔ مجھے والی صاحب کے الفاظ یاد تھے۔ انھوں نے یقین دہانی کی تھی کہ اگر مجھے کوئی مسئلہ درپیش ہو، تو میں ذاتی طور پر ان کے پاس جا سکتا ہوں۔ پہلے چار پانچ مہینے جیسے ایک دن کی طرح گزر گئے۔ ہم نے ریاست کے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اُنیس ویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (اٹھارھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (سترھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (سولھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (پندرھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (چودھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (تیرھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (بارھویں قسط)

کبھی خواب نہ دیکھنا (گیارھویں قسط)
