’’دی سائلنس آف دی لیمبز‘‘ اور معاشرتی حقیقت

تصور کریں کہ ایک لمبا، تاریک اور سرد راستہ، جہاں روشنی کبھی کبھی جھپکتی ہے اور ہوا میں عجیب سا خوف محسوس ہوتا ہے، جیسے ہر کونے میں کوئی چھپی ہوئی کہانی ہو۔ یہ راستہ ایک ایسی جگہ کی طرف جاتا ہے جہاں دنیا کے سب سے خطرناک ذہنوں کو قید کیا گیا ہے اور […]
اندھوں کا دیس (تبصرہ)

تحریر: ایم عرفان انگریزی ناول نگار "HG Wells” نے زیرِ تبصرہ ناول کو پہلی بار 1936ء میں شائع کیا تھا اور آج بھی یہ باربار چھپ رہا ہے۔اس کہانی میں مصنف ہمیں ایک عجیب و غریب بیماری کے بارے میں بتاتا ہے۔ برف پوش پہاڑوں کے بیچوں بیچ دنیا سے الگ تھلگ ایک کٹے ہوئے […]
نیم زاد (تبصرہ)

مَیں کتابیں پڑھنا پسند کرتا ہوں، لیکن کسی کتاب پر لکھنے اور تبصرہ کرنے کا مَیں ہرگز قائل نہیں ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ کسی کتاب پر کچھ لکھنے سے ہم اس کے لفظوں کو پامال کرکے اس کے تقدس کو پاؤں تلے روند کے اسے ایک طرح سے بے آبرو کر دیتے ہیں۔ کچھ […]
گیبرئیل گارشیا مارکیز ناول ’’ملتے ہیں اگست میں‘‘ (تبصرہ)

تحریر: شیراز حسن کولمبیا کے نوبیل انعام یافتہ ادیب گیبرئیل گارشیا مارکیز (Gabriel Garca Mrquez) کی وفات کے 10 سال بعد اُن کے جنم دن کے موقع پر اُن کے ایک گم شدہ ناول کی اشاعت ہوئی ’’ملتے ہیں اگست میں‘‘۔ چھے ابواب پر مشتمل تقریباً 100 صفحات پر مشتمل یہ مختصر ناول مارکیز اپنی […]
خالد حسینی کا ایک دل چسپ ناول

تبصرہ: نوشابہ کمال کافی پہلے کہیں پڑھا تھا:’’جس کا درد اُسی کا درد، باقی سب تماشائی!‘‘ خالد حسینی کا ناول ’’آ تھازؤنڈ سپلینڈڈ سنزز‘‘ پڑھ کر کچھ ایسا ہی احساس ہوتا ہے۔ مختلف عالمی طاقتوں کے لیے افغانستان ایک اکھاڑا تھا، جہاں سب نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے ملک اور چند اور ممالک […]
ناول ’’اندھیرے میں‘‘ (تبصرہ)

تحریر: عمر خان رابندر ناتھ ٹیگور کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اُن کا شہرہ آفاق ناول ’’ٹھاکرانی کی ہاٹ‘‘ ٹیگور کی ابتدائی تصنیفات میں سے ہے، جس کا اُردو ترجمہ پرتھوی راج نشتر نے ’’اندھیرے میں‘‘ کے نام سے کیا ہے۔ ناول کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کا […]
جاپانی ناول نگار سوشاکو ایندو کا ناول ’’خاموشی‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: شہناز رحمان تسلیم شدہ امر ہے کہ عظیم اور لازوال ہونے کے لیے عصریت اور اَبدیت کا عکس ضروری ہے۔ جاپانی ناول نگار ’’سوشاکو ایندو‘‘ (Shusaku Endo) کا ناول ’’خاموشی‘‘ (Silence) ایک ایسا ہی لازوال شاہ کار ہے، جو لکھا تو گیا تھا 1966ء میں، لیکن حالیہ تناظرمیں اس ناول کا مطالعہ یقینا […]
عمر ریوابیلا کا ناول ’’ماتم ایک عورت کا‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: ڈاکٹر امجد طفیل انسان تشدد کیوں کرتا ہے؟ اس کی شخصیت کے وہ کون سے عناصر ہیں جو اسے دوسروں کو اذیت دینے پر مجبور کرتے ہیں؟ کیا یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے یا وہ انھیں اپنے ماحول سے سیکھتا ہے ؟ یہ اور ان جیسے کئی اور سوال ہیں جنھوں […]
ودرنگ ہائیٹس (تبصرہ)

تحریر: فاطمہ عروج راؤ ایملی برونٹے (Emily Bront) کا ناول ’’ودرنگ ہائیٹس‘‘(Wuthering Heights) ایک شاہ کار ناول ہے، جو 1847ء میں ’’مس کاٹلی نیوبی پبلشرز، لندن‘‘ سے تین جلدوں میں شائع ہوا۔ ایملی برونٹے برطانوی مصنفہ ’’شارلٹ برونٹے‘‘ (جن کی شہرہ آفاق تصنیف ’’جین آئر‘‘ ہے) کی بہن تھیں۔ ’’ایملی برونٹے‘‘، ’’شارلٹ برونٹے‘‘ اور ’’این […]
البرٹ کامیو کا ناول ’’اجنبی‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: اذہان خان ’’آج ماں کا انتقال ہو گیا، شاید کل…… یقین سے نہیں کَہ سکتا!‘‘ یہ ناول اجنبی "The Stranger” کے پہلے ابتدائی فقرے ہیں۔ ’’میرسا‘‘ (Meursault) جس کی ماں کا انتقال بورڈنگ میں ہوگیا ہے، بورڈنگ جو کہ 60، 70 میل فاصلہ پر واقع ہے اور ’’میرسا‘‘ آفس کے ہیڈ سے چھٹی […]
’’کبڑا عاشق‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: حسن یوسف اس کائناتِ حیرت میں واحد شے جو رنگ و نسل، مذہب و قوم سے بالاتر ہے وہ ’’محبت‘‘ ہے۔ آپ کسی لمحۂ موجود میں مبتلائے تمنا ہوجاتے ہیں اور جان نہیں پاتے، لیکن جب ادراک کے در وا ہوتے ہیں، تو آپ اُس ایک تمنا، اُس ایک خواب جس میں مبتلا […]
میکسیکو کے ادب سے ترجمہ شدہ ناول ’’بنجر زمین‘‘
تبصرہ نگار: طارق احمد خان ’’بعض گاؤں ایسے ہوتے ہیں جن سے بدنصیبی کی بو آتی ہے۔ آپ اُنھیں پہچان لیتے ہیں اُن کی ٹھہری ہوئی ہوا کے ایک جھونکے سے باسی اور نحیف۔ ہر پرانی چیز کی طرح یہ گاؤں اُن میں سے ایک ہے سوزانا!‘‘ اوپر تحریر کیا گیا جملہ اُسی گاؤں ’’کومالا‘‘ […]
ناول ’’زوربا یونانی‘‘ پر اِک نظر

تبصرہ: راجا قاسم محمود ’’نیکوس کینزنزاکیس‘‘ (Nikos Kazantzakis) یونانی ناول نگار تھے۔ اُن کی پیدایش سلطنتِ عثمانیہ میں ہوئی۔ اُن کی زندگی میں ہی یہ سلطنت ختم ہوئی۔ ’’زوربا دی گریک‘‘ (Zorba the Greek) ناول سے اُن کو شہرت ملی۔ اس ناول پر بعد میں ہالی ووڈ میں فلم بھی بنی۔ یہ ناول یونانی زبان […]
اورحان پاموک کے ناول کا جائزہ

تبصرہ: حاجرہ ریحان اور سب سے بڑا سانحہ تو یہ ہے کہ آپ 3 سال تک محبت کسی لڑکی سے کرتے رہے ہوں، مگر اپنے ساتھ بھگا کر کسی اور لڑکی کو لے آئیں۔ کتاب میں ترکی اور استنبول کی تاریخ کو دھرایا گیا ہے۔ کس طرح استنبول میں دور دراز گاؤں قصبوں سے غریب […]
پائیلو کوئیلہو کا ناول ’’گیارہ منٹ‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: نواب ایم ایس جنوبی امریکہ کا ملک برازیل جوکہ کارنیوال، سامبا رقص، یسوع کی بانہیں کھولے مجسمے، فٹ بال، فٹ بال کے نام ور کھلاڑی پیلے اور اَدبی دنیا کے معروف نام پاؤلو کوئیلہو کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ پاؤلو کوئیلہو (پال کوئیلو) کا نام ادب سے شناسائی رکھنے والے کسی بھی […]
ناول ’’درخت نشین‘‘ کا مختصر جائزہ

تبصرہ: سفینہ بیگم قارئین! دو سال قبل یہ ناول پڑھا تھا، لیکن وہ میری ذاتی کاپی نہیں تھی۔ اجمل کمال صاحب کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بُک‘‘ پر پوسٹ دیکھ کر ناول کو خریدنے کا ارادہ کیا، لیکن پیاری بہن نرگس حور نے یہ خوب صورت کتاب تحفے میں بھیج دی، تو دل […]
ناول ’’اُس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو‘‘ کا ترجمہ کیسے ہوا؟

تحریر: محمد زبیر یونس آج کل میرے زیرِ مطالعہ ’’کوشلیہ کمار سنگھے‘‘ کا ناول ’’اُس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو‘‘ ہے جس کا شان دار ترجمہ ’’آج‘‘ رسالے کے بانی ’’اجمل کمال صاحب‘‘ نے کیا ہے۔ یوں تو ناول بہترین ہے، مگر ناول سے پہلے اجمل کمال کے قلم سے مصنف کے تعارف اور ترجمہ […]
خوش ونت سنگھ کا ناول ’’دلی‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ: کنول اقبال جب برصغیر کی بات آتی ہے، تو یہ سوچ کر دل کو تسلی نہیں دی جا سکتی کہ یہ محض کہانی ہے۔ فرضی کرداروں کے ساتھ قاری کے تخیل کی دنیا وسیع ہوتی ہے، وہ جیسا چاہے سوچتا رہے، لیکن ایسے کردار جو کبھی موجود تھے، اُنھیں پڑھتے وقت دل ہچکولے کھاتا […]
اُردو فکشن کے دیوتا، شوکت صدیقی

کامریڈ تنویر احمد خان (لاہور) نے مجھے شوکت صدیقی سے متعارف کرایا۔ اُن کے گھر کا پتا دیا اور لینڈ لائن فون نمبر بھی۔ شوکت صدیقی صاحب سے خط و کتابت شروع ہوگئی اور کبھی کبھار فون پر بھی بات ہونے لگی۔ بہت ملن سار، سنجیدہ، دبنگ اور انسان دوست شخصیت تھے۔ اُن کی تحریروں […]
لیو ٹالسٹائی کے ناول ’’اینا کریننا‘‘ کا جدید ایڈیشن

تبصرہ: امر شاہد ’’یہ ناول…… اور مَیں اِسے ناول ہی کہنا چاہتا ہوں…… یہ میری زندگی کا پہلا ناول ہے، جو میری رُوح پر چھا گیا ہے اور مَیں پوری طرح اس کی رو میں بہہ گیا ہوں۔ باوجود اس کے کہ اس بہار میں فلسفیانہ مسائل نے مجھے بہت ہی مصروف کر رکھا ہے۔ […]
کانچ کا زِنداں (تبصرہ)

تبصرہ نگار: رومانیہ نور گئے برس اوائلِ دسمبر کی ایک کہر آلود شام تھی، جب ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی صاحبہ کی ترجمہ کردہ کتاب ’’کانچ کا زِنداں‘‘ موصول ہوئی۔ مَیں جو ’’میگرین‘‘ اور ’’وِژن لاس‘‘ کے ٹراما میں انتہائی بے زار اور مشکل وقت کاٹ رہی تھی…… ڈاکٹر صاحبہ سے معذرت چاہی کہ جوں ہی […]