ماضی کے جہانزیب کالج کے جوشیلے طلبہ

عظیم مادرِ علمی جہانزیب کالج میں صرف اُس وقت کے صوبہ سرحد (اَب خیبر پختونخوا) نہیں، بل کہ پنجاب تک سے لڑکے پڑھنے آتے تھے۔ پنجاب سے آئے ہوئے لڑکے اکثر بہت ذہین اور چالاک ہوتے تھے۔ یہ لڑکے دوسرے طلبہ سے الگ تلگ رہتے تھے اور اکٹھے پھرتے تھے۔ بعض کے سواتیوں سے اور […]
مولوی صاحب، گدھا اور ہجوم

کہتے ہیں کہ ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے۔ ان کا کوئی دوسرا ذریعۂ آمدن نہ تھا اور گاؤں میں رہتے ہوئے گزارہ بہت مشکل تھا ۔اُسی گاؤں میں کوئی نیک دل جاگیردار بھی رہتا تھا۔ اُس نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (تیس ویں قسط)

مَیں اپنی شادی کی تفصیلات کو چھوڑ رہا ہوں۔ وہ بہت دردناک ہیں۔ مَیں دوبارہ ان یادوں سے نہیں گزرنا چاہتا۔ وہ زخم برسوں پہلے بھرچکے ہیں۔ میری بیوی کو دو چیزوں کا جنون تھا، روح کی صفائی اور گھر کی صفائی۔ پہلے تو وہ 24 گھنٹوں میں 8 بار نماز پڑھتی تھی، جب کہ […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (ستائیس ویں قسط)

چکیسر میں قیام کے دوران میں ایک اور چیز، جس نے مجھے متاثر کیا، وہ ان کی تعلیم کے ساتھ محبت تھی۔ ودودیہ سکول سیدو شریف کے بعد بادشاہ صاحب کے دور میں پہلا سکول چکیسر میں بنا تھا۔ ہائی سکول چکیسر موجودہ ضلع شانگلہ کا سب سے قدیم ادارہ ہے۔ 1950ء کی دہائی کے […]
ڈاکٹر لوکا اور جانو جرمن

1964ء کی بات ہے، ہم مختلف سائٹس کا انسپکشن کرتے کرتے میاندم پہنچ گئے۔ وہاں کے ریاستی گیسٹ ہاؤسز میں جو بڑا اور وی آئی پی ریسٹ ہاؤس ہے، وہاں پر ہم نے پڑاو ڈالا۔ ایک درخت کی شاخ سے ذبح شدہ دُنبہ لٹکا کر کچھ ساتھی اس کا کوٹ اُتارنے لگے۔ کچھ مسالہ جات […]
بختِ رحمان اور جمالیات سے عاری سماج

سوشل میڈیا پر وائرل کانٹینٹ اور شخصیات ہمیں سماجی ترجیحات کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہیں۔ اس تحریر پر بختِ رحمان کی ایک وڈیو نے مائل کردیا، جس میں اُسے موٹر کی اگلی سیٹ پر بٹھایا گیا ہے اور پیچھے موجود لوگ اُس کا جسم نوچ کر تنگ کر رہے ہیں، تاکہ وہ گالیوں […]
سحر انگیز شانگلہ

’’شانگلہ‘‘ سرسبز پہاڑوں کی آماج گاہ ہے۔ جہاں بھی ہوں، چار سُو پہاڑ نظر آتے ہیں۔ ان کی بہ دولت باہر کی اَن جان، پُر شور اور ہنگامہ خیز دنیا سے ورجینیا وولف کے "A Room of One’s Own” کی سی پراویسی حاصل ہے۔ پہاڑ جہاں زندگی پر طرح طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں، […]
کچھ والد بزرگوار محمد عظیم مرزا کے بارے میں

میرے مرحوم والد محمد عظیم مرزا اور میرے چچا شاہزاللہ اپنے باپ حبیب اللہ کے سائے سے بہت کم عمری میں محروم ہوگئے۔وہ اتنے کم عمر بچے تھے کہ اُن کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اُن کے والد کیوں اور کہاں جان کی بازی ہار گئے؟ یہ بات اُن کو بہت بعد میں […]
اگر اقبال احمد پاکستان میں ہوتے تو…….؟

اقبال احمد کی کتاب "Confronting Empire” میں لکھا ہے کہ جب اشتراکی روس نے افغانستان میں مداخلت کی، تو سرمایہ دار امریکہ نے دو طریقوں سے اس اس موقع سے استفادہ کرنے کا سوچا: پہلا طریقہ:۔ جس طرح امریکہ نے طاقت کے نشے میں اشتراکی ویت نام کو ایک آسان ہدف سمجھ کر حملہ کیا […]
ریاستِ سوات کے مالیاتی نظام کا مختصر سا جائزہ

ریاستِ سوات کے قیام کے ابتدائی سالوں میں مالیات کا کوئی مربوط نظام نہیں تھا۔ روزمرہ کے اخراجات بادشاہ صاحب کی ذاتی جائیداد کے علاوہ مینگورہ کے ایک متمول تاجر حاجی شمشی کے گراں قدر عطیے کے باعث ممکن ہوسکے تھے۔ بادشاہ صاحب سوات کے چند ممتاز صاحبِ ثروت لوگوں میں شامل تھے۔ اُن دنوں […]
کچھ پروفیسر اشرف الطاف کے بارے میں

آغاز ہی سے جہانزیب کالج کو بہترین اساتذہ کی خدمات حاصل رہی ہیں۔ کالج کے پہلے پرنسپل حافظ محمد عثمان مشہور ریاضی دان تھے۔ زیادہ تر اکیڈیمک سٹاف غیر مقامی افراد پر مشتمل تھا،مگر وہ بہت تن دہی اور جذباتی انداز سے اس نئے ادارے کو علم کا گہوارا بنانے کے لیے کوشاں تھا۔ وقت […]
ضیاء الدین یوسف زئی کی کتاب اور چند باتیں

جب کورونا وبا کی وجہ سے لگ بھگ ڈیڑھ سال کے لیے گھر میں مقید ہوا، تو مین اسٹریم میڈیا کے مرچ مسالہ لگی افواہوں سے کنارہ کرکے کتب بینی میں پناہ لی۔ ابتدائی طور پر پڑھی گئیں کتب میں سے ایک ملالہ یوسف زئی کی آپ بیتی "I am Malala” تھی، جس نے مایوسی […]
قوم کا پیسا مَیں معاف نہیں کرسکتا (والئی سوات)

یہ نہایت خوش آیند بات ہے کہ اس سال پانچ جون کو مرحوم والیِ سوات میاں گل جہان زیب کا یومِ ولادت شایان شان طریقے سے منانے کا اہتمام کیا گیا۔ یہ دراصل اُس طلسماتی شخصیت کی مقبولیت کا بین ثبوت ہے کہ ریاست کے ادغام پر نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود […]
میانگل عدنان اورنگ زیب سے وابستہ یادیں

28 مئی 2022ء کی صبح مجھے محترم عمر حیات میاں نے اطلاع دی کہ شہزادہ عدنان اورنگ زیب جو عوام میں ’’عدنان باچا‘‘ کے نام سے مقبول تھے، اسلام آباد سے آرہے ہیں۔ وہ پانچ دس منٹ کے لیے مجھ سے ابوہا میں ملاقات کریں گے۔ مَیں نے معزز شخصیت کی آمد کے پیشِ نظر […]
سیاحوں کے نام ’’اہم پیغام‘‘……؟

سرِ دست ’’سید کمال شاہ باچا‘‘ نامی ایک حضرت کی ٹوئٹ ملاحظہ ہو: ’’سیاحوں کے نام اہم پیغام! سوات شانگلہ دیر پوری پختونخوا میں سیر و تفریح کے لیے آنے والے حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے خواتین کا لباس کا خاص خیال رکھیں یہ پختونخوا ہے اور پختونوں کی صوبے میں ننگے لباس نہیں […]
روسی خبر رساں ایجنسی کا والئی سوات بارے بیان

’’تصویر میں نظر آنے والا شخص20 ویں صدی کا طاقت ور ترین حکم ران تھا۔‘‘ یہ روسی خبر رساں ایجنسی ’’تاس‘‘ کا تبصرہ ہے، جو اُس نے 28 جولائی 1969ء کو ریاست کے ادغام پر کیا تھا۔ ایک ایسا حکم ران (میاں گل عبدالحق جہانزیب) جس سے کوئی بھی شخص دفتری اوقات میں مل سکتا […]
سوات، 1965-66ء کے خوف ناک زلزلے

غالباً 1965ء یا 66ء کا سال تھا۔ موسمِ سرما کے دن تھے۔ہم افسر آباد کی پرانی حویلیوں میں سے ایک میں مقیم تھے کہ اچانک بغیر کسی وارننگ کے زلزلے شروع ہوگئے۔ یہ زلزلے کئی دن تک مسلسل جاری رہے۔ دن رات لوگ کمروں کے اندر جانے سے ڈرتے تھے۔ رات کو کھلے صحن میں […]
ریاست سوات دور کی ملازمت کیسی ہوتی تھی؟

ریاستی دور کی ملازمت بھی ایک ایڈونچر سے کم نہیں تھی۔ صبح شیو کرنے کے بعد موسم کی مناسبت سے مغربی لباس پہننا، ٹائی یا بو لگانا، صاف ستھرا نظر آنے کا اہتمام کرنا اور اگر حضور کے دفتر میں پیشی کا موقع ملا ہے، تو دعائیں مانگنا اس پر مستزاد۔ فضل رازق شہاب کی […]
والدہ ماجدہ کی یاد میں

دوستو! یکم اپریل میری ماں کا یومِ وفات ہے۔ اللہ اُن کی قبر نور سے بھر دے، آمین! مَیں نے زندگی بھر ماں کو دکھ ہی دیے ہوں گے۔ مَیں تھا ہی ایسا بدنصیب…… مگر اب پچھتاوے کے علاوہ میرے پاس کچھ نہیں۔ ایک بھلانا چاہوں، تو دو یاد آتی ہیں۔ ماں نے ہمیشہ نہ […]
ناسٹلجیا

مجھے بارش میں چھتری لے کر چلنا اچھا لگتا تھا۔ غالباً یہ بہت کم عمری میں برساتی میں چھپ کر برستی بارش کے دوران میں صحن میں بیٹھ جاتا تھا۔ برساتی پر بارش کے قطروں کی آواز مجھے بہت بھلی لگتی تھی۔ کالج کے دنوں میں ’’ودرنگ ہائیٹس‘‘ لے کر ایسی جگہ بیٹھ جاتا، جہاں […]
نیرنگیِ زمانہ

صبح ایک فاتحہ کے لیے گاؤں (ابوہا) کے درمیان ایک مسجد جانے کا اتفاق ہوا۔ ایک تنگ گلی سے گزرتے ہوئے گاؤں کی روزمرہ سرگرمیوں کی جھلک دیکھنے کو ملی۔ ایک گھر کے دروازے پر بیٹھا دودھ والا اوٹ سے ایک خاتون کو دودھ دے رہا تھا۔ ایک اور گھر کے دروازے سے خاتونِ خانہ […]