کبھی خواب نہ دیکھنا (چھتیس ویں قسط)

سٹیٹ پی ڈبلیو ڈی کے سربراہ کی ریٹائرمنٹ امور بی/ آر ڈویژن کے قیام کے بعد، ہمارے پہلے ایگزیکٹو انجینئر جناب عبدالرحیم خان نے چارج سنبھالا۔ سیدو شریف کو نو تشکیل شدہ ملاکنڈ ڈویژن کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بھی قرار دیا گیا تھا۔ کیوں کہ سوات کے عظیم حکم ران کی طرف سے تعمیر کیے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (بارھویں قسط)

کچھ پروفیسر اشرف الطاف کے بارے میں

آغاز ہی سے جہانزیب کالج کو بہترین اساتذہ کی خدمات حاصل رہی ہیں۔ کالج کے پہلے پرنسپل حافظ محمد عثمان مشہور ریاضی دان تھے۔ زیادہ تر اکیڈیمک سٹاف غیر مقامی افراد پر مشتمل تھا،مگر وہ بہت تن دہی اور جذباتی انداز سے اس نئے ادارے کو علم کا گہوارا بنانے کے لیے کوشاں تھا۔ وقت […]
ڈاکٹر محمد عارف، ایک عہد کا نام

مشہور ہے کہ جب مینگورہ سوات میں والدین خواب دیکھتے، تو دیکھتے کہ اُن کے بچے ڈاکٹر عارف صاحب کی طرح بن گئے ہیں۔ ایک لمبے عرصے تک سرجن ڈاکٹر عارف صاحب مینگورہ کے لوگوں پر ایک سحر کی طرح طاری رہے۔ آپ اُنھیں ایک ’’ہیرو‘‘ کَہ لیں، ’’بنچ مارک‘‘ کَہ لیں یا اُن کے […]
’’قاضی حنیف‘‘ شخصیت جو بے قدری کا شکار ہوئی

یہ اصطلاح ہم 60ء کی دہائی سے سنتے آرہے ہیں کہ پاکستان سے ’’برین ڈرین‘‘ تیزی سے جاری ہے۔ اس کا سبب صرف معاشی حالات کی ناسازگاری نہیں تھا، بلکہ یہاں کی بیوروکریسی کی فرعونیت، حسد اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچے جانے کا نہ ختم ہونے والا کھیل اس کی وجوہات میں شامل ہے۔ […]
خیرالامان تحصیل دار صاحب کی یاد میں

کوئی اپنے والد صاحب کو دفن کرکے آتا ہے، تو کتنا شکستہ اور بے اعتماد ہو جاتا ہے…… الفاظ شاید اس کیفیت کا احاطہ کرنے سے عاجز ہیں۔ ’’فادرز ڈے‘‘ پر فارورڈ میسج پوسٹ کرنا کتنا آسان ہوتا ہے۔ قارئین! ہر شہر کے کچھ خاص ثقافتی، علمی، حکمت، حسن، وراثتی، دیو مالائی تاریخی و روایتی […]
حاجی امیر خان (مرحوم) ولد باجوڑے پاچا

فلاحی ریاستِ سوات باچا صاحب (مرحوم) اور والی صاحب (مرحوم) کی لیڈر شپ میں واقعی اعلا مثالیں قائم کر رہی تھی۔ ہر نسلی گروپ اور قوم کے افراد نے ریاست کی کام یابی میں تن من دھن کی قربان دی۔ ’’یوسف زئی ریاستِ سوات‘‘ کے نام سے قائم ریاست میں قدرے نئے شہری یوسف زو […]
عجب خان حاجی صاحب کی یاد میں

6 مئی 2020ء کے ایک بہت ہی تھکا دینے والے دن عین نمازِ عصر کی اذان کے ساتھ عجب خان حاجی صاحب نے اذان کا جواب دینا اور کلمۂ شہادت پڑھنا شروع کیا۔ اذان ختم ہوئی اور حاجی صاحب خاموش ہوگئے۔ فوراً رحمان اللہ بابو صاحب کو بلایا گیا، وہ لمحوں کے حساب سے پہنچے […]
فتنۂ قادیانیت اور لڑکپن کی یادیں

آج کل کے ایک متنازع فیصلے پر اُٹھتے ہوئے ’’سوشل میڈیائی ہنگامے‘‘ نے مجھے کالج کے وقتوں کا ایک واقعہ یاد دِلا دیا۔ سب سے پہلے کچھ اُس کا نقشا کھینچ لوں۔ 1958ء میں جب مَیں نے جہانزیب کالج میں داخلہ لیا۔ اُس وقت میرے بچپن کے دوست اسفندیار ’’سیکنڈ ائیر‘‘میں تھے، یعنی مجھ سے […]
افسر آباد (سیدو شریف) سے جڑی یادیں

ہمارے افسر آباد میں اکثر پڑوسی بدلتے رہے، مگر ایک ہم تھے کہ آخری حویلی کی مسماری تک وہیں پر رہے۔ اُس کے بعد بھی افسر آباد سے نہ نکل سکے۔ وہیں پر سڑک کنارے جدید طرز کے 4 بنگلوں کے بلاک میں سے ایک میں شفٹ ہوگئے۔ اُسی میں 14 سال مزید گزارے اور […]