کل ہو نہ ہو (تبصرہ)

تبصرہ: منیر فراز پہلے کی بات اور تھی، جب مَیں نے عقیلہ منصور جدون کے ابتدائی تراجم پڑھے تھے۔ اُس وقت عقیلہ منصور جدون کا تراجم کی صنف میں حرفِ آغاز تھا۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ تخلیق کی طرح ترجمہ کا عمل بھی آزاد فضا میں تکمیل کو پہنچے، تو ہی تخلیق کار کی فطری […]
محمد سلیم الرحمان کا ادبی مقام

’’سویر‘‘ سے سلیم صاحب کے تعلق کا آغاز شمارہ نمبر 23 سے ہوا۔ اس میں تیرھویں صدی عیسوی کی دو فرانسیسی کہانیوں ’’نکولیت اور اوکاسن کی کہانی‘‘ اور ’’دو دوستوں کی کہانی‘‘ کا سلیم صاحب کے قلم سے ترجمہ شامل تھا۔ ان کہانیوں کے بارے میں والٹر پیٹر کے مضمون کا ترجمہ اور ’’سورج کے […]
چیونٹی اور پیوپا (افسانچہ)

مترجم: قیصر نذیر خاورؔ ایک چمکیلی دوپہر کو ایک چیونٹی خوراک کی تلاش میں تیزی سے بھاگی جا رہی تھی کہ اُس کا ٹاکرا ایک پیوپا سے ہوا، جو اپنی جون بدلنے کی حالات میں تھا۔ پیوپا نے اپنی دم ہلائی، تو چیونٹی اُس کی طرف متوجہ ہوئی اور اُسے احساس ہوا کہ یہ بھی […]
طاقت کے اَڑتالیس اُصول

ترجمہ و تلخیص: مزمل حسین گوندل آپ میں سے اکثر لوگوں نے ’’رابرٹ گرین‘‘ (Robert Greene) کی مشہورِ زمانہ کتاب ـ”The 4 8Rules of Power” پڑھی ہوگی، یا پھر اس کا نام تو لازمی سنا ہوگا۔ آپ کا مقصد چاہے طاقت کا حصول نہ بھی ہو، پھر بھی اسے ضرور پڑھیں، تاکہ آپ لوگوں کے […]
ناول ’’باپ اور بیٹے‘‘ (تبصرہ)
تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز عشرتی گھر کی محبت کا مزا بھول گئے کھا کے لندن کی ہوا عہد وفا بھول گئے اکبر اِلہ آبادی کا یہ شعر اس کتاب کی مکمل ترجمانی کرتے دیکھائی دیتا ہے۔ ایوان ترگینف نے جس زمانے میں اپنا خوب صورت اور شہرت کی بلندیوں کو چھوتا ہوا یہ شاہ کار ناول […]
دیوانوں کی ڈائریاں (تبصرہ)

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز عالمی ادب کے مصنفین کی کتب پڑھنے اور اُن کے فلسفیانہ خیالات سے واقفیت بڑھانے کا بہترین موقع ہمیں تراجم کی صورت میں میسر آتا ہے۔ عالمی ادب کے تراجم کی دنیا بہت وسیع ہے۔ جب ہم جیسے قارئین، جو اس میدان میں نئے ہیں، میں عالمی تراجم پڑھنے کا شوق جاگتا […]
جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ)

تجزیہ: سدرہ افضل ’’اوڈیسی‘‘ جسے محمد سلیم الرحمان نے ’’جہان گرد کی واپسی‘‘ کے عنوان سے ترجمہ کیا ہے، ہومر کی رزمیہ نظم ہے۔ اس کے پس منظر میں تروئے کی دس سالہ جنگ ہے، جسے ہومر نے ’’ایلیڈ‘‘ کے نام سے 550 قبلِ مسیح میں نظم کیا۔ ٭ ہومر کون تھا؟ خود اہلِ یونان […]
ولیم شیکسپیئر کے ’’ہیملیٹ‘‘ کا اُردو ترجمہ

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز شہرت یافتہ لکھاری کی لکھی کوئی بھی تصنیف، چاہے وہ عام ہو یا خاص، ہمیشہ شہرت یافتہ کہلاتی ہے۔ اور اس کا جیتا جاگتا ثبوت شیکسپیئر کا ڈراما ’’ہیلمیٹ‘‘ ہے۔ مَیں واضح کرنا چاہوں گی کہ مَیں لکھاری یا اس کی تصنیف پہ سوال نہیں داغ رہی، بلکہ کتاب کے ترجمے کے […]
جنگی قیدی (عراقی افسانہ)

مترجم: خلیل الرحمان ساحرہ دروازے کے فریم میں کھڑی اپنے بابا کو واضح ہوتا دیکھ رہی تھی۔ جب کہ صبح کا سورج اُس کے دودھیا سفید باورچی خانے کو روشن کر رہا تھا۔ وہ سنگِ مرمر کی میز پر بیٹھا ایک ریڈیو ٹرانزسٹر کی تاروں کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہا تھا۔ سورج کی دھوپ […]
خلیل جبران کا ترجمہ شدہ افسانہ ’’جل پریاں‘‘

ترجمہ: محمد اسماعیل ازہری لکھنوی سورج نکلنے سے ذرا پہلے، جزیروں سے گھرے سمندر کی تہ ہے، جس میں رنگا رنگ موتی بکھرے پڑے ہیں۔ ان موتیوں کے قریب بے یارو مددگار ایک نوجوان لاش پڑی ہے۔ اُس لاش کے قریب سنہرے بالوں والی ایک جل پری ہے، جو اپنی سہیلیوں کے جھرمٹ میں بیٹھی […]
اسماعیل کادرے کی ایک یادگار تقریر کا ترجمہ

انتخاب: احمد بلال جنابِ صدر، اراکینِ مجلس، خواتین اور حضرات…… شکریہ، بے حد شکریہ……! میرے دل کی گہرائی سے شکریہ…… اُس اعزاز کے لیے جو آپ نے مجھے تفویض کیا اور جو مہربانی بھرے الفاظ ادا کیے گئے۔ اِس بات کا شدید خطرہ ہوگا کہ آپ یہ سمجھیں کہ ایک ادیب جو 2 ہزار کلومیٹر […]
کتابِ میرداد (تبصرہ)

تبصرہ نگار: ارسلان قادر ایک دن اُوشو سے کسی نے پوچھا کہ کون سی کتاب پڑھنی چاہیے، تو اُوشو کہنے لگے: ’’دیکھیے لوگوں کے گھروں میں لائبریری ہوتی ہے، جب کہ میرا گھر ہی لائبریری تھا، جہاں مَیں رہتا رہا۔ سب کتابیں پڑھ لیں، مگر مَیں آپ کو صرف ایک کتاب پڑھنے کا مشورہ دوں […]
فنِ ترجمہ نگاری

تحقیق و تحریر: ڈاکٹر محمد زوہیب حنیف ترجمہ ایک ایسا فن ہے جس کے ذریعے سے کسی قوم کی تاریخ، رسم و رواج، اُس کی ثقافت، اندازِ بیاں، اُس قوم کی زباں میں ادا کیے گئے محاورات و ضرب الامثال اور تشبیہات و استعارات کے بارے میں علم ہوتا ہے۔ کہا یہ جاتا ہے کہ […]
کانچ کا زِنداں (تبصرہ)

تبصرہ نگار: رومانیہ نور گئے برس اوائلِ دسمبر کی ایک کہر آلود شام تھی، جب ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی صاحبہ کی ترجمہ کردہ کتاب ’’کانچ کا زِنداں‘‘ موصول ہوئی۔ مَیں جو ’’میگرین‘‘ اور ’’وِژن لاس‘‘ کے ٹراما میں انتہائی بے زار اور مشکل وقت کاٹ رہی تھی…… ڈاکٹر صاحبہ سے معذرت چاہی کہ جوں ہی […]
دانت درد جیسے لوگ (عربی ادب سے ترجمہ شدہ نثر پارہ)

ترجمہ: توقیر احمد بُھملہ جب آپ کے کسی دانت میں ناقابلِ برداشت درد شروع ہوجاتا ہے۔ علاج کے باوجود راحت نہیں ملتی، تو صبر اور برداشت کی حد کو توڑتی درد کی ٹیسیں، آپ کی سوچ کو صرف ایک نقطے پر لا پھینکتی ہیں۔ اور وہ سوچ، اذیت دینے والے اس دانت کو نکالنے کی […]
ایک سچا اور ایک جھوٹا لڑکا (ناروے کی لوک کہانی)

ترجمہ: شگفتہ شاہ (ناروے) ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔ اُس کے دو بیٹے تھے۔ ایک کا نام ’’سچا‘‘ اور دوسرے کا نام ’’جھوٹا‘‘ تھا۔ سچا لڑکا بہت ایمان دار اور ثابت قدم تھا، جب کہ دوسرا لڑکا بہت بدطینت اور جھوٹ کا پتلا تھا۔ اس لیے کوئی […]